اوگرا نے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کی خبریں مسترد کردیں

24 جنوری 2023
ترجمان اوگرا نے کہا کہ اوگرا پیٹرول اور ڈیزل کی قلت سے متعلق قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کرتا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان اوگرا نے کہا کہ اوگرا پیٹرول اور ڈیزل کی قلت سے متعلق قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کرتا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

ترجمان اوگرا عمران غزنوی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اوگرا پیٹرول اور ڈیزل کی قلت سے متعلق قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 18 روز تک پیٹرول اور اگلے 37 روز تک ڈیزل کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ذخیرہ موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک لاکھ ایک ہزار میٹرک ٹن پیٹرول کے حامل بحری جہاز برتھ/لنگرانداز پر ہیں، مقامی ریفائنریز پیٹرولیم مصنوعات کی طلب کو پورا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پیٹرول ڈیلرز نے بتایا تھا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پرائیویٹ بینکوں کی جانب سے درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کے اجرا میں طویل تاخیر کے سبب پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کم کردی ہے۔

ان اطلاعات کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس پر شہریوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کی جانب سے سپلائی میں رکاوٹ بڑھنے کے انتباہ کے بعد پیٹرولیم ڈویژن نے رواں ماہ کے آغاز میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک سے ایندھن کی درآمدات کے لیے ایل سی کھولنے کا انتظام کرنے کے لیے فوری اقدمات کی درخواست کی تھی۔

ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ سپلائی چین تباہی کے دہانے پر ہے اور اسی لیے پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا بھی اب وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کو خطوط لکھ رہے ہیں تاکہ سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ کے پیش نظر اپنی پوزیشن واضح کی جا سکے کیونکہ اس صورتحال سے نمٹنے میں 6 ہفتے سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات عاطف احمد نے بتایا کہ ’چھوٹی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے خام تیل کی درآمد بند کر دی تھی کیونکہ ڈالر کی کمی کے سبب لیٹر آف کریڈٹ کھلنے میں تاخیر ہوئی اور آہستہ آہستہ یہ عمل مکمل طور پر رک گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں گزشتہ 2 ہفتوں سے سپلائی کی کمی تھی لیکن کمپنیوں نے سپلائی ترجیحی بنیادوں پر بڑے شہروں کو فراہم کرکے صورتحال کو کنٹرول میں رکھا تاہم اس سے دیہی علاقوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں