بھارت: جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے مودی سے متعلق بی بی سی کی فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی

24 جنوری 2023
نریندر مودی نے 2001 سے لے کر 2014 میں بطور وزیر اعظم منتخب ہونے تک گجرات کی حکومت چلائی—فائل فوٹو:اے ایف پی
نریندر مودی نے 2001 سے لے کر 2014 میں بطور وزیر اعظم منتخب ہونے تک گجرات کی حکومت چلائی—فائل فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی معروف یونیورسٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی اس دستاویزی فلم جس میں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران ان کے کردار پر سوال اٹھائے گئے تھے اس کی نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق براڈکاسٹر کے پروگرام میں الزام لگایا گیا ہے کہ نریندر مودی بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں فسادات پھوٹ پڑے، ان فسادات کے دوران انہوں نے پولیس کو ذمے داروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا کہا تھا۔

فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے جب کہ مارے جانے والے زیادہ افراد مسلمان تھے، یہ فسادات اس وقت پھوٹ پڑے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے سے 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اس واقعے پر اکتیس مسلمانوں کو مجرمانہ سازش اور قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔

نئی دہلی میں موجود ممتاز جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا نے بھارتی حکام کی جانب سے دستاویزی فلم کی نمائش کو محدود کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے منگل کے روز دستاویزی فلم کی نمائش کا منصوبہ بنایا۔

لیکن پیر کے روز دیر گئے یونیورسٹی رجسٹرار کی جانب سے جاری میمو میں طلبا کو پروگرام کو منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ اگر حکم کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی غیر مجاز سرگرمی یونیورسٹی کیمپس کے امن اور ہم آہنگی کو متاثر کر سکتی ہے۔

نریندر مودی کی حکومت پر برسوں سے آزادانہ تقریر کرنے والے سماجی کارکنوں اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

ہفتہ کے دستاویزی فلم کو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے سے روکنے کے لیے بھارت کے متنازع انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا گیا۔

فسادات کو روکنے میں ناکامی سے متعلق الزامات پر نریندر مودی نے ان کی تردید کی اور 2012 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے انکوائری کے بعد انہیں بری کردیا گیا، ان کی بریت کو چیلنج کرنے سے متعلق ایک اور درخواست گزشتہ سال مسترد کردی گئی تھی۔

دو حصوں پر مشتمل بی بی سی کی دستاویزی فلم میں سابق برطانوی وزارت خارجہ کی خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ نریندر مودی نے سینئر پولیس افسران سے ملاقات کی اور انہیں حکم دیا کہ وہ مسلمانوں پر ہونے والے حملوں میں مداخلت نہ کریں۔

اس دستاویزی فلم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کہ پرتشدد واقعات کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی گئی اور اس کا مقصد مسلمانوں کو ہندو علاقوں سے بے دخل کرنا تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ملزمان کو سزاؤں سے ملنے والے تحفظ کے ماحول کے بغیر فسادات ناممکن تھے جس کے نریندر مودی براہ راست ذمہ دار ہیں۔

نریندر مودی نے 2001 سے لے کر 2014 میں بطور وزیر اعظم منتخب ہونے تک گجرات کی حکومت چلائی اور اس دوران پر تشدد واقعات کے باعث امریکا کی جانب سے مختصر مدت کے لیے انہیں سفری پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں