’اس پاگل پن کو روکیں‘، فواد چوہدری کی گرفتاری پر صحافیوں، تجزیہ کاروں، سیاستدانوں کی تنقید

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2023
سابق وزیر اطلاعات کی گرفتاری پر سینئر صحافیوں نے ردعمل دیا — فائل فوٹو
سابق وزیر اطلاعات کی گرفتاری پر سینئر صحافیوں نے ردعمل دیا — فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کی لاہور سے غیر متوقع گرفتاری پر صحافی برادری، تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں نے سخت اظہار مذمت کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فواد چوہدری کو گرفتار کرنے کی خبر سوشل میڈیا پر آنے کے فوری بعد متعدد سینئر صحافیوں، سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی اراکین نے ٹوئٹر پر سابق وزیر اطلاعات کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سیاسی کشیدگی سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینئر صحافی مظہر عباس نے فواد چوہدری کی گرفتاری کا سبب پوچھتے ہوئے کہا کہ ’اعظم سواتی، شہباز گل اور صحافیوں پر درج مقدمات میں اب تک ان کو کیا ملا ہے۔‘

مظہر عباس نے کہا کہ تاریخی طور پر ثابت ہو چکا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں آخرکار حکومت پر ہی آئیں گی۔

سیاسی ناقد اور صحافی مشرف زیدی نے ماضی یاد کراتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری جب اقتدار میں تھے تو انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کی بے حس گرفتاریوں اور جیل میں بند کرنے پر جشن منایا تھا۔

تاہم انہوں نے گرفتاری پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے زور دیا کہ ’اس پاگل پن کو روکیں‘۔

مشرف زیدی نے کہا کہ ایسا عمل اس وقت بھی شرمناک تھا اب بھی شرمناک ہے، فواد چوہدری کو فوری طور پر رہا کیا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔

سیاسی تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے رہنما تحریک انصاف کو مختلف مقدمات میں گرفتار کرنے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر اسلام آباد مہنگائی اور قرضوں کے خلاف بھی اسی تسلسل سے جدوجہد کرتا جس طرح سیاسی مخالفین کے خلاف کر رہا ہے تو یہ کافی عرصہ پہلے ہی معاشی بحران کو حل کرچکا ہوتا‘۔

صحافی امبر رحیم شمسی نے فواد چوہدری پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ایسا سنگین مقدمہ نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ ہر قانون کو کتابوں پر چھوڑ رہے ہوتے ہیں تو اس سے سیاسی انتقام اور زیادتی کی بو آتی ہے۔

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اتنا چھوئی موئی ہے کہ سیاستدانوں کے دیے گئے بیانات پر پرچے کراتا پھر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے اُس (الیکشن کمیشن) کی رہی سہی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا، جب خود توہین الیکشن کمیشن کے اختیارات ہیں تو پولیس کے ذریعے گرفتاری کیوں، کیا اب الیکشن کمیشن بھی حساس ادارہ گنا جائے گا۔

صحافی سیرل المیڈا نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

سینئر صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ ’غیر قانونی طور پر اٹھانے کا کام بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں ہی کیوں ہوتا ہے۔‘

صحافی محمد ملک نے حکومت سے سوال کیا کہ حکومت ایک دوسرے کی حماقتوں سے سیکھنے کے بجائے ایسی احمقانہ غلطیاں بار بار کیوں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فواد چوہدری کی فلمی انداز میں غیر ضروری گرفتاری ایک نئی قسط ہے، حکومت کو سوائے بدنامی کے کیا حاصل ہوا، یہ ڈرانے دھمکانے کی بچگانہ کوشش ہے جو یقیناً الٹا ثابت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں