آئی ایم ایف کا 9واں جائزہ، مذاکرات کیلئے وفد پاکستان بھیجنے کا شیڈول جاری

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023
آئی ایم ایف کا وفد 31 جنوری سے 9 فروری تک حکام سے مذاکرات کرے گا—فائل/فوٹو: ڈان
آئی ایم ایف کا وفد 31 جنوری سے 9 فروری تک حکام سے مذاکرات کرے گا—فائل/فوٹو: ڈان

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا وفد نویں جائزہ کے تحت مذاکرات کے لیے 31 جنوری سے 9 فروری تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایشتھر پیریز روئز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’حکام کی درخواست پر ادارے کے مشن کا دورہ اسلام آباد 31 جنوری سے 9 فروری تک شیڈول ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وفد فنڈ کی توسیعی سہولت کے نویں جائزے کے تحت مذاکرات کرے گا‘۔

آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’وفد اندرونی اور بیرونی استحکام کی بحالی کے لیے پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں غریبوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرتے ہوئے پائیدار اور اعلیٰ معیار کے اقدامات کے ذریعے مالی پوزیشن مستحکم کرنا بھی شامل ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ان اقدامات میں توانائی کے شعبے کی بحالی اور گردشی قرضے میں کمی کا رجحان برقرار رکھنا اور فوریکس مارکیٹ کی باقاعدہ فعالی تاکہ ایکسچینج ریٹ کے ذریعے بیرونی کرنسی کی قلت ختم کی جائے‘۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ ’موجودہ غیریقینی میں کمی کے لیے مضبوط پالیسی کے تحت کوششیں اور اصلاحات ضروری ہیں، جو پاکستان کی مقابلے کی صلاحیت مضبوط کرنے، شراکت داروں اور مارکیٹ سے مالی تعاون حاصل کرنے میں اہم ہوں گی اور یہ پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے‘۔

یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ برس اس میں مزید ایک ارب ڈالر کا اضافہ کردیا گیا تھا۔

آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 18 کروڑ ڈالر جاری ہوں گے جو التوا کا شکار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی سربراہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر 2 ماہ تک عالمی ادارے کی مخصوص شرائط ماننے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا تھا اور اختلاف تاحال ختم نہیں ہوسکا ہے تاہم وزیراعظم نے ایک بیان میں آمادگی کا اشاریہ دیا تھا۔

وزیر اعظم نے شہباز شریف نے 24 جنوری کو ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کوپیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ نواں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں، ہم تیار ہیں اور آپ کی شرائط کو آپ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کے بعد طے کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں دائیں اور بائیں سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام مکمل کریں۔

دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے امریکا سے مدد طلب کی ہے تاکہ سیلاب اور منفی عالمی اقتصادی حالات جیسے خارجی چیلنجز سے متاثر ملکی معیشت کو سنبھالا جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے وفد سے کہا کہ وہ سیلاب اور دیگر بیرونی عوامل سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا ادراک کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام کی بحالی میں پاکستان کے ساتھ نرمی برتنے پر راضی کرنے میں مدد کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں