امریکا میں ایک چینی انجینئر کو ممکنہ بھرتی کے اہداف کے حوالے سے بیجنگ کو معلومات فراہم کرنے کے الزام میں 8 سال قید کی سزا پر جیل بھیج دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی’ کے حوالے سے ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جی چاؤقون اسٹوڈنٹ ویزے پر 2013 میں امریکا آئے، اور بعد ازاں ریزور آرمی میں شامل ہو گئے، ان پر امریکی سائنسدانوں اور انجینئرز کی شناخت ظاہر کرنے کا الزام ہے، جسے جیانگ سو صوبے کی وزارت برائے ریاستی سلامتی کے ذریعے بھرتی کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ چین کا اہم انٹیلی جنس یونٹ ہے، جو امریکا کے صنعتی اور تجارتی راز کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے متعدد منصوبوں میں ملوث ہے۔

جی چاؤقون کو ستمبر 2018 میں اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ اس نے چینی انٹیلی جنس کو 8 افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں، تمام لوگ عام امریکی شہری ہیں جن کا تعلق چین یا تائیوان سے ہے، ان میں سے کچھ امریکی دفاع کے کنٹریکٹرز تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 31 سالہ جی چاؤقون کو ستمبر میں غیر قانونی طور پر غیر ملکی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے اور شکاگو میں 2 ہفتے کے مقدمے کی سماعت کے بعد جھوٹے بیانات دینے کا مجرم قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ الزام اکثر امریکی پروسیکیوٹرز جاسوسی سے متعلقہ مقدمات میں استعمال کرتے ہیں جہاں ملزم واضح طور پر غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنٹ نہیں ہوتے۔

محکمہ انصاف کے مطابق جی چاؤقون نے جیانگ سو یونٹ میں ایک ڈپٹی ڈویژن ڈائریکٹر سو یانجن کی ہدایت پر کام کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں