امریکا: پولیس کا سیاہ فام شہری پر بہیمانہ تشدد، شہریوں کا شدید احتجاج

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2023
ریاست میمفس میں شدید احتجاج کے بعد بدامنی پھیل گئی۔— فوٹو: رائٹرز
ریاست میمفس میں شدید احتجاج کے بعد بدامنی پھیل گئی۔— فوٹو: رائٹرز
میمفس پولیس چیف سی جے ڈیوس نے کہا کہ ویڈیو میں ٹائر نکولس اپنی والدہ کو پکارتے ہوئے  رورہا تھا— فوٹو: اے ایف پی
میمفس پولیس چیف سی جے ڈیوس نے کہا کہ ویڈیو میں ٹائر نکولس اپنی والدہ کو پکارتے ہوئے رورہا تھا— فوٹو: اے ایف پی
5 پولیس پر قتل، اقدام قتل، اغوا، حملہ کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا— فوٹو: نیو یارک ٹائمز
5 پولیس پر قتل، اقدام قتل، اغوا، حملہ کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا— فوٹو: نیو یارک ٹائمز

امریکا میں 5 سیاہ فام پولیس اہلکاروں کی جانب سے سیاہ فام شہری پر بہیمانہ تشدد کرنے کے واقعے کے بعد امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی فوٹیج جلد جاری کریں گے، بعدازاں، ریاست میمفس میں شدید احتجاج کے بعد بدامنی پھیل گئی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 29 سالہ ٹائر نکولس پر تشدد کے خلاف 5 پولیس اہلکاروں پر قتل، اقدام قتل، اغوا، حملہ کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے بعد امریکی ریاست ٹینیسی کی عدالت نے پانچوں پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کردی۔

یہ واقعہ 10 جنوری کو پیش آیا تھا جب ٹائر نکلولس کو گاڑی چلانے کے دوران پولیس نے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد ٹائر نکلولس کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 دن زیر علاج رہنے کے بعد وہ دم توڑ گئے تھے۔

غیر ملکی تشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے ٹائر نکلولس کی والدہ نے کہا کہ پولیس نے میرے بیٹے پر بہیمانہ تشدد کیا، اس کے چہرے پر زخم کے نشانات تھے، اس کا سر تربوز کی طرح سوجا ہوا تھا جبکہ گردن پر بھی زخم کے نشانات تھے۔

میمفس پولیس چیف سی جے ڈیوس نے کہا کہ ویڈیو میں ٹائر نکولس اپنی والدہ کو پکارتے ہوئے رورہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ویڈیو سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی جانب سے یہ اقدام سوچ سمجھ کر کیا گیا اور کسی نے بھی مداخلت کرنے اور روکنے کی کوشش نہیں کی، اسی لیے مقدمات میں دفعات انتہائی سنگین ہیں۔

میمفس فائر ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ انہیں واقعے کی فوٹیج موصول ہوئی ہے، ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد اگلے ہفتے کے اوائل میں واقعے کی تحقیقات مکمل ہوجائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ ٹائر نکولس کو گاڑی چلانے پرپولیس نے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ موقع سے بھاگ نکلا، تاہم اہلکاروں نے اُس کا پیچھا کیا اور پھر سڑک پر ہی اُس کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

امریکی سیاہ فام شہری پولیس کی گاڑی پر حملہ کررہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
امریکی سیاہ فام شہری پولیس کی گاڑی پر حملہ کررہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

پولیس کی سَنگدِلی/ ظلم و زیادتی

پولیس کی جانب سے ٹائر نکولس کی موت مئی 2020 کے واقعے کی یاد دلاتی ہے، جب سیاہ فام جارج فلائیڈ امریکی پولیس کے ہاتھوں دم گھٹنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔

واقعے کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے سیاہ فام شخص کو دبوچ رکھا تھا اور اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ دم گھٹنے سے ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے میمفس میں ہونے والے واقعے کی ویڈیو کی ریلیز کے بعد ممکنہ احتجاجی مظاہروں پرعوام سے پُرسکون رہنے کا مطالبہ کیا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا واقعے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور محکمہ انصاف واقعے کی تحقیقات کررہا ہے، ریاستی حکام اس معاملے پر اپنا کام کررہے ہیں، میں پُرامن احتجاج کی کال میں ٹائر نکلولس کے اہل خانہ کے ساتھ ہوں۔

واقعے کی تحقیقات کے بعد پانچ پولیس اہلکار حراست میں ہیں۔

تاہم امریکی میڈیا کے مطابق پانچ میں سے چار پولیس اہلکاروں کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔

’انسانیت کہاں ہے؟‘

29 سالہ ٹائر نکولس کی والدہ نے کہا کہ لوگوں کو نہیں معلوم کے سیاہ فام پولیس افسران نے میرے بیٹے کے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے، اور ان پولیس افسران کو بھی نہیں معلوم کہ انہوں نے اپنی فیملی کے ساتھ کیا کیا ہے، انہوں نے اپنی فیملی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور رسوا کردیا ہے، پولیس اہلکاروں نے سیاہ فام برادری کو شرمندہ کیا ہے۔

ٹائر نکولس کی والدہ نے کہا کہ میں نے فوٹیج نہیں دیکھی لیکن میں نے سنا ہے کہ ویڈیو انتہائی خوفناک ہے، انسانیت کہاں ہے؟ انہوں نے میرے بیٹے پر بہیمانہ تشدد کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں