کراچی: کیماڑی میں مبینہ زہریلے دھوئیں سے 18 ہلاکتیں، فیکٹری مالکان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2023
رواں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی مقامی عدالت نے کیماڑی میں غفلت کے باعث مبینہ زہریلے دھوئیں سے 18 افراد کی ہلاکت کے مقدمے میں گرفتار فیکٹری مالک کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

کراچی پولیس نے مواچھ گوٹھ کے علاقے میں علی محمد گوٹھ کے قریب قائم ’ری سائیکلنگ‘ فیکٹریوں سے غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے نکلنے والے مضر صحت دھوئیں سے بچوں سمیت 18 شہریوں کی ہلاکت کا مقدمہ تین فیکٹری مالکان بشمول خیر محمد عرف شیر محمد، شاہد حسین اور سعید خان پر درج کرتے ہوئے ان میں سے خیر محمد کو گرفتار کیا تھا۔

آج تفتیشی افسر نے گرفتار فیکٹری مالک کو جوڈیشل میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جہاں انہوں نے ملزم سے مزید تفتیش اور انکوائری کے لیے جمسانی ریمانڈ کی استدعا کی اور عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم خیر محمد علاقے میں پلاسٹک ری سائیکلنگ کی فیکٹری چلاتا ہے جس سے زہریلا دھواں خارج ہوتا ہے۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زہریلے دھوئیں سے مبینہ طور پر 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔

افسر نے عدالت کو بتایا کہ فیکٹری مالکان جدید آلات کے ساتھ مناسب فلٹرنگ کے بعد دھوئیں کے اخراج کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کے بغیر فیکٹری چلا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شہری کے خاندان کے چار افراد اس دھوئیں سے جاں بحق ہوگئے جنہوں نے فیکٹری مالکان کے خلاف ایف آئی آر میں کہا ہے کہ زہریلا دھواں اندر جانے سے متاثرہ شہری پہلے بیہوش ہوئے اور بعد میں جاں بحق ہوگئے۔

تفتیشی افسر نے مجسٹریٹ سے پوچھ گچھ کے لیے ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی کیوں کہ اس کے دو ساتھی ابھی تک مفرور ہیں جنہیں گرفتار کیا جانا تھا اور دیگر قانونی کارروائیاں اور تفتیش مکمل ہونا باقی ہے۔

بعدازاں مجسٹریٹ نے ملزم کو دو روہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر انکوائری رپورٹ کے ساتھ ملزم کو پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی پولیس نے کیماڑی کے مواچھ گوٹھ میں غفلت اور زہریلے دھوئیں سے 18 افراد کے ہلاکت کا مقدمہ 3 فیکٹری مالکان کے خلاف درج کیا تھا۔

کراچی پولیس نے مواچھ گوٹھ کے قریب قائم ’ری سائیکلنگ‘ فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھوئیں سے بچوں سمیت 18 شہریوں کی ہلاکت کا مقدمہ فیکٹری مالکان پر درج کرتے ہوئے ان میں سے ایک کو گرفتار کیا تھا۔

ضلع کیماڑی کے علاقے موچکو کی پولیس نے مواچھ کے علاقے علی محمد گوٹھ کے رہائشی خادم حسین کی شکایت پر علاقے میں قائم ’ری سائیکلنگ‘ فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جن کے خاندان کے 4 افراد بھی فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھوئیں سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایس ایچ او موچکو پولیس اسٹیشن چوہدری شاہد نے بتایا تھا کہ مواچھ گوٹھ کے قریب سپارکو روڈ پر قائم علی محمد گوٹھ کے رہائشی خادم حسین کی شکایت پر تین فیکٹری مالکان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے تین فیکٹری مالکان بشمول خیر محمد عرف شیر محمد، شاہد حسین اور سعید خان سمیت دیگر کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 322 ، 284اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

شہری نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میں مذکورہ علاقے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر ہوں اور مزدوری کرتا ہوں، علی محمد گوٹھ کی رہائشی آبادی کے ساتھ ری سائیکل شدہ مال تیار کرنے کی فیکٹریاں اور کارخانے بڑی تعداد میں کام کر رہے ہیں۔

شہری نے ایف آئی آر میں کہا تھا کہ فیکٹریوں میں حفاظتی بندوبست نہ کرنے سے ان کے اس عمل کی وجہ سے مضر صحت دھواں، تعفن اور خاک اڑنے سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوئی ہے جس کے اثرات انسانی صحت کے لیے کافی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر میں شہری نے موقف اختیار کیا تھا کہ فیکٹریوں سے نکلنے والے مضر صحت دھویں کی وجہ سے 12 جنوری سے 21 جنوری تک مختلف اوقات میں میری اہلیہ 32 سالہ رضیہ، 18سالہ بیٹا شعیب، 4 سالہ بیٹا شاہد اور ایک سالہ معصوم بچی حلیمہ اس مضر صحت دھویں، تعفن خاک اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بیمار ہوکر فوت ہو گئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ محلہ اور علاقے کے دیگر بچے اور افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں جن کی تدفین ہم نے بغیر پولیس کارروائی اور اطلاع کے کردی تھی۔

شہری نے ایف آئی آر میں کہا تھا کہ یہ اموات فیکٹری اور کارخانہ مالکان کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی چل رہا ہے۔

شہری نے کہا کہ پلاسٹک فیکٹری بنام خیر محمد عرف شیر علی، ارشد اور کارخانہ دار و مالکان شاہد حسین، سعید خان اور دیگر فیکٹری اور کارخانہ مالکان کی غفلت اور لاپرواہی سے مضر صحت دھواں تعفن اور خاک اڑنے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے جس سے میرے اور دیگر علاقہ مکینوں کے اہل خانہ کی اموات ہوئی ہیں لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ 27 جنوری کو محکمہ صحت سندھ نے کراچی کے کیماڑی میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر علاقے کا دورہ کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق ڈسٹرکٹ کیماڑی کے مواچھ گوٹھ کے علاقے علی محمد گوٹھ میں پراسرار بیماری سے 18 اموات کی اطلاع پر محکمے کے افسران اور ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں