سینیٹ اجلاس کے دوران اراکین نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، قیمتوں میں اضافے اور گندم کے آٹے کی قلت پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد حملوں میں اضافے پر بحث کے دوران خاص طور پر پشاور دھماکے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹرز نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہیے تاکہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی راہ نکالی جائے۔

ایوان کے دونوں اطراف کے اراکین نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے اور تشویش ناک معاشی صورتحال کے بارے میں بات کی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ ایک اِن کیمرا اجلاس بلایا جائے جہاں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے لیے متعلقہ حکام کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غریب عوام مسلح افواج، عدلیہ اور پولیس کو اربوں روپے دے رہے ہیں، اس لیے اس کا حق ہے کہ وہ سیکیورٹی اداروں سے پوچھیں کہ اس طرح کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کا تدارک کیوں نہیں کر سکیں۔

مشترکہ اجلاس کی استدعا کی توثیق کرتے ہوئے سینیٹر فدا محمد خان نے کہا کہ پختون کب تک میتیں اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد حملوں کے سلسلے اور انتخابات کے انعقاد کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں کو اپنا جائزہ لینا چاہیے جن کے وزرا کے دہشت گردوں سے بیک چینل رابطے تھے، انہیں بھتہ ادا کرتے رہے اور ان کے ساتھ سمجھوتہ بھی کیا۔

قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 35 روپے فی لیٹر اضافےکا فیصلہ شہریوں پر بم کی طرح گرا، ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ سلسلہ نہیں رکے گا اور حکومت ایسی کڑوی گولیاں دیتی رہے گی۔

انہوں نے نشان دہی کی کہ حکومت پہلے ہی گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ دے چکی ہے جبکہ 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے لیے منی بجٹ بھی پیش کیا جارہا ہے، غریبوں کا قتل عام کب تک جاری رہے گا۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف پر تنقید کی کہ وہ ہر بار ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر محض ناراضی کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے خبردار کیا کہ حکمران اتحاد نے اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کی تو یہ آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا، آئین کی پاسداری کی صورت میں ہی نظام آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے سوا ملک کو آگے لے جانے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے غیر معمولی اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود آئین کی خلاف ورزی میں ملوث رہی ہے اس لیے اسے آئین کی پاسداری کا سبق نہیں دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ جو تباہی دیکھ رہے ہیں وہ گزشتہ 4 برس کی آمریت کا نتیجہ ہے جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی۔

اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ ریاست پر رحم کریں اور حکومت کے ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ان سے بات کریں۔

قانون سازی

دریں اثنا سینیٹ کے اجلاس کے دوران فیکٹریز (ترمیمی) بل 2022 اور فیڈرل یونیورسٹیز (ترمیمی) بل 2022 منظور کرلیا گیا، پہلا بل افراد اور فیکٹری مالکان کو فضلہ براہ راست دریاؤں میں پھینکنے سے روکنے سے متعلق ہے۔

دوسرا بل تعلیمی کونسل کو عملی تعلیم کو ترجیح دینے کے اختیارات فراہم کرنے سے متعلق ہے جس کے تحت تمام طلبہ کے لیے کسی نہ کسی انٹرن شپ کا تجربہ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) (ترمیمی) بل 2023، پاکستان حلال اتھارٹی (ترمیمی) بل، 2022، آئین (ترمیمی) بل 2022، کرسچن میرج (ترمیمی) بل 2023 اور نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (ترمیمی) بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں