حکومت کی ملک میں مہنگائی مزید بڑھنے کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 01 فروری 2023
سیاسی، معاشی بے یقینی صورتحال افراط زر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
سیاسی، معاشی بے یقینی صورتحال افراط زر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ٹیکس وصولی کے چیلنج، سود کی بھاری ادائیگیوں اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے اخراجات کی وجہ سے مالیاتی کھاتوں پر دباؤ کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت نے افراط زر کی شرح 26 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی کی جو کہ 11.5 فیصد بجٹ ہدف سے دگنی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ معاشی اپڈیٹ اور آؤٹ لک میں کہا کہ جنوری کے لیے سالانہ بنیاد پر کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) افراط زر 24 سے 26 فیصد کی حد میں رہنے کی پیش گوئی کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ سیاسی اور معاشی بے یقینی صورتحال دونوں عوامل افراط زر میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

وزارت خزانہ نے رواں سال کے لیے مہنگائی سے متعلق اپنی دسمبر میں کی گئی پیش گوئی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کہا کہ یہ 24 سے 26 فیصد تک رہے گی جب کہ اس سے قبل اس کا تخمینہ 21سے 23 فیصد تک لگایا تھا۔

وزارت خزانہ نے مہنگائی سے متعلق پیش گوئی اب بھی کم ہی بتائی ہے کیونکہ یہ گزشتہ ماہ ہی تقریباً 25 فیصد تک پہنچ گئی تھی جب کہ شرح سود، روپے کی قدر میں کمی، توانائی اور ایندھن کے نرخوں میں اضافے کے اثرات کو تو ابھی سی پی آئی میں شامل ہونا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس وقت معاشرے کے کمزور طبقات کی مدد اور دیگر عوامی اخراجات خاص طور پر قرضوں پر سود کی بڑھتی ادائیگیوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

تاہم اخراجات سے متعلق اقدامات اور مقامی وسائل پر انحصار کرنے سے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد سطح پر برقرار رہا جو کہ گزشتہ سال بھی اسی سطح پر تھا لیکن ابتدائی 5 ماہ کے دوران پرائمری بیلنس سرپلس کو بھی برقرار رکھا گیا۔

وزارت خزانہ نے متنبہ کیا کہ ملکی اور غیر ملکی شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بڑھتی سود کی ادائیگیوں کے ساتھ سیلاب سے متعلق خرچے مجموعی اخراجات پر سخت دباؤ ڈال سکتے ہیں، وزارت نے تسلیم کیا کہ درآمدات میں کمی کے باوجود ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں تقریباً 17 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ہدف سے 217 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ عالمی اور ملکی معاشی حالات کے تناظر میں ایف بی آر کو سالانہ ٹیکس ہدف کو پورا کرنے میں مشکلات کا کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت بلند افراط زر، کم شرح نمو اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی جیسے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں