پاکستان بار کونسل کا ’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ‘ کے انعقاد کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 01 فروری 2023
پی بی سی کا ڈائیلاگ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرنے کا ارادہ ہے — فائل فوٹو: پی بی سی ویب سائٹ
پی بی سی کا ڈائیلاگ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرنے کا ارادہ ہے — فائل فوٹو: پی بی سی ویب سائٹ

قانونی ماہرین کی ریگولیٹری تنظیم پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کا ’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ‘ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرنے کا ارادہ ہے جہاں ملک کو موجودہ سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے کی تجاویز پر بحث کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور پی بی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ حسن رضا پاشا نے سپریم کورٹ بلڈنگ میں قائم دفتر میں بات کرتے ہوئے میڈیا کو اپنے منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ پی بی سی کے حالیہ اجلاس کے دوران تمام سیاسی رہنماؤں کو مدعو کرنے کا خیال زیر بحث آیا تھا اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں سے اکٹھے ہو کر ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے ایک متفقہ حل پیش کرنے کی درخواست کی جائے۔

انہوں نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے نیا ’میثاق جمہوریت‘ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جس طرح کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے 2006 میں اتفاق کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی ہفتوں میں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا انعقاد کیا جائے گا، سوچ اور اظہار کی آزادی بنیادی حق ہے لیکن گفتگو باہمی احترام اور شائستگی کی حدود میں رہنی چاہیے۔

دونوں عہدیداروں ہارون الرشید اور حسن رضا پاشا نے اس بات پر زور دیا کہ وقت تیزی سے پھسل رہا ہے اور ہر چیز دور ہوتی محسوس ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی قیادت صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرے اور طوفان سے نکلنے کے لیے اپنے اختلافات چھوڑ دے۔

غداری کے حوالے سے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے کے ’غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ نوآبادیاتی دور کے قانون کو ہمیشہ سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس قانون کا گزشتہ ہفتے ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کے خلاف اطلاق کیا گیا تھا۔

پی بی سی نے مذکورہ دفعہ کو ’مخالفین کی آوازیں دبانے کے لیے استعمال‘ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ ملک کی بدنامی بھی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ووٹرز اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے بہترین جج ہیں کہ کون غدار ہے، اگر کوئی غدار ہوا تو ووٹرز انہیں مسترد کردیں گے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں