کے-الیکٹرک کے 2015 سے بغیر کسی باضابطہ معاہدے کے کام کرنے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 04 فروری 2023
خرم دستگیر نے کہا کہ کے-الیکٹرک کے خلاف واجبات 2015 سے جمع ہونا شروع ہو گئے تھے—تصویر: اسکرین گریب
خرم دستگیر نے کہا کہ کے-الیکٹرک کے خلاف واجبات 2015 سے جمع ہونا شروع ہو گئے تھے—تصویر: اسکرین گریب

ایوانِ بالا کو بتایا گیا ہے کہ کے-الیکٹرک سال 2015 سے بغیر کسی باضابطہ معاہدے کے کام کررہی ہے اور ملک پر اس کی واجب الادا رقم 31 دسمبر 2022 تک 4 کھرب 90 ارب روپے تک پہنچ چکی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی خرم دستگیر نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ کے-الیکٹرک کے ساتھ ادائیگی کے مسائل حل کرنے کی کوشش جاری ہیں اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران نئے معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان زیر التوا رقم کی وصولی سمیت مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے وزیراعظم کے دفتر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک بار جب ٹاسک فورس زیر التوا واجبات کی وصولی کے لیے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دے گی تو اس کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اسے اپنایا جائے گا‘، انہوں نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کے خلاف واجبات 2015 سے جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں خرم دستگیر خان نے کہا کہ ملکی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت 5 برآمدی صنعتوں کو 19.99 روپے فی یونٹ کے نرخ پر بجلی فراہم کررہی ہے، اور حکومت ملک میں کم لاگت کی بجلی پیدا کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جارہا ہے اور کم قیمت بجلی کی فراہمی کے لیے دیہی علاقوں میں مائیکرو سولر گرڈ متعارف کرائے جارہے ہیں۔

روس سے تیل کی درآمد

روس سے تیل کی درآمدات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ تجارتی شرائط کو مارچ کے اختتام حتمی شکل دے دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے فوری بعد ملک کو روس سے تیل کی درآمد شروع ہوجائے گی اور پہلی شپمنٹ اپریل میں آنے کی توقع ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس سے تیل کی درآمد کا معاہدہ ملک کی 20 فیصد تیل کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گا۔

ایک ضمنی سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایران سے تیل کی درآمد امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے باعث مشکل ہوگی تاہم ایران کے ساتھ اشیا کے بدلے اشیا کی بنیاد پر کچھ تجارت کی جارہی ہے۔

براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے ایوان کو بتایا گیا کہ خالص غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 58.7 فیصد کی کمی ہوئی ہے، جس کے بعد حکومت اور حزب اختلاف کے مابین لفظی جھڑپ ہوئی۔

وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ رواں مالی سال (جولائی تا دسمبر) کے دوران سال 22-2021 کی کی اسی مدت کے مقابلے خالص غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 58.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی ۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ خالص ایف ڈی آئی22-2021 کی اسی مدت کے مقابلے میں ایک ارب 11 کروڑ 48 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 46 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے۔

ایف ڈی آئی میں کمی کی بڑی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان میں کووڈ 19 کی وبا، ملک میں کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت، میکرو اکنامک دباؤ جیسے کرنٹ اکاؤنٹ اور بیلنس آف پیمنٹ خسارہ اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے خوراک کی فراہمی اور توانائی کی قیمتوں میں خلل شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں