اسحٰق ڈار نے ایف بی آر ملازمین کی مراعات کیلئے پی او ایس فنڈز کی منتقلی روک دی

اپ ڈیٹ 05 فروری 2023
ایف بی آر واحد وفاقی محکمہ ہے جو ہر سطح پر دگنی تنخواہ وصول کرتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف بی آر واحد وفاقی محکمہ ہے جو ہر سطح پر دگنی تنخواہ وصول کرتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سیلز انوائسز پر صارفین سے جمع کیے گئے کروڑوں مالیت کے ریونیو کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ ریونیو سروسز کے فلاحی منصوبوں کے لیے منتقلی روک دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس وصولی کو منتقل کیے جانے کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں جس پر چیئرمین ایف بی آر کے خلاف ان فنڈز کو کامن پول فنڈ (سی پی ایف) میں منتقل کرکے ملازمین کی مراعات کے لیے استعمال کرنے کے لیے ترامیم کرنے پر تنقید شروع ہوگئی تھی، اس پیش رفت نے وزیر خزانہ کو وضاحت جاری کرنے پر مجبور کردیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا کہ موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسحٰق ڈار نے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان قوانین پر عمل درآمد روک دے۔

وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے کے فوراً بعد اسحٰق ڈار نے 31 جنوری 2023 تک پی او ایس انعامی اسکیم معطل کردی تھی۔

اس وقت ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا تھا کہ اسے عوام کے لیے مزید جامع اور شمولیت سے بھرپور بنایا جائے گا، درمیانی مدت کے دوران تصدیق شدہ تمام رسیدیں اگلی انعامی قرعہ اندازی میں شامل کی جائیں گی۔

ایف بی آر نے مزید کہا تھا کہ ’بہت جلد ٹیئر-1 خوردہ فروشوں، کارڈ حاصل کرنے والوں، جاری کرنے والوں، اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک نئی اسکیم شروع کی جائے گی‘۔

ٹیئر-1 ریٹیلرز نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 76 کے تحت صارفین سے فی انوائس ایک روپیہ وصول کیا، پہلی کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی 15 جنوری 2022 کو ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں ہوئی۔

ایف بی آر نے 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے انعامات کا اعلان کیا جس میں پہلی قرعہ اندازی میں 10 لاکھ روپے کا پہلا انعام، 5 لاکھ روپے کے 2 انعامات، ڈھائی لاکھ روپے کے چار انعامات اور 50 ہزار روپے کے ایک ہزار انعامات شامل ہیں، اس کے بعد سے ایف بی آر نے ہر ماہ کی 15 تاریخ کو 10 قرعہ اندازیاں کیں۔

اس اسکیم کو پچھلی حکومت نے متعارف کرایا تھا تاکہ ٹیئر-1 ریٹیلرز کو ایف بی آر کے الیکٹرانک سسٹم کے ساتھ سیلز کی ’ریئل ٹائم رپورٹنگ‘ کے ساتھ ضم کیا جاسکے۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو مالی سال 2022 میں پی او ایس کی تعداد کم از کم 60 ہزار تک لے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی جو کہ ایک بڑے مارجن سے رہ گئی اور ہر ماہ 10 کروڑ روپے کے انعامات دیے اور اسے بڑھا کر ایک ارب روپے ماہانہ تک لے جایا گیا تاکہ صارفین کو کمپیوٹرائزڈ بلوں کا مطالبہ کرنے کی ترغیب دی جاسکے۔

ایک مقامی بینک نے اس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ڈپازٹس کو ماہانہ چند لاکھ سے بڑھا کر 4 ارب روپے تک پہنچا دیا، ترکیہ نے بھی اسی ماڈل کو سیلز کی ڈاکیومنٹیشن کے لیے کامیابی سے استعمال کیا۔

نومبر 2022 میں ایف بی آر نے انعامی اسکیم کو 31 جنوری تک معطل کرنے کے لیے ایس آر او 2042 جاری کیا، سسٹم کو مزید بہتر کرنے کے بجائے ایف بی آر نے ملازمین کی مراعات کے لیے سیلز انوائسز کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز کو منتقل کرنے کے لیے قوانین میں ترمیم کی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر واحد وفاقی محکمہ ہے جو ہر سطح پر دگنی تنخواہ وصول کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں