حکومت دہشتگردی میں اضافے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی، وزیرقانون

09 فروری 2023
وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم بحث کے لیے ایوان میں آنا چاہتے تھے—فوٹو: اے پی پی
وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم بحث کے لیے ایوان میں آنا چاہتے تھے—فوٹو: اے پی پی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران دہشتگردی میں اضافے کو موضوع نہ بنائے جانے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد حکومت نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کے لیے تیار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی بے ہنگم کارروائی کے دوران اراکین اسمبلی نے تقاریر کے بعد کشمیر پر متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی۔

رضا ربانی نے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی توجہ ایجنڈے کی جانب مبذول کراتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ سینیٹ کے بار بار مطالبات کے باوجود ایجنڈے میں دہشت گردی کے معاملے پر بحث کو شامل نہیں کیا گیا۔

سینیٹر رضا ربانی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف خود پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں گے اور اراکین اسمبلی کو ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کریں گے، حکومت کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، یہ اگلے ہفتے بھی جاری رہے گا۔

وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے دہشت گردی پر بحث کو مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا تھا لیکن شاید پرنٹنگ کے کسی مسئلے کی وجہ سے رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم بحث کے لیے ایوان میں آنا چاہتے تھے‘، تاہم وہ شہباز شریف کی عدم موجودگی کی کوئی واضح وجہ نہ بتا سکے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کو تباہ کن زلزلے کے بعد ترک عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ترکیہ روانہ ہونا تھا، تاہم ان کا یہ دورہ ملتوی کردیا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ وزیراعظم نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے اپنا دورہ ملتوی کر دیا ہے، تاہم انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں پورا دن اپنے پارٹی رہنماؤں اور اراکین سے ملاقات کرتے ہوئے گزارا۔

بعد ازاں اراکین اسمبلی نے متنازع ’اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2022‘ کی ایک اہم ترمیم کے ساتھ منظوری دے دی جس کے تحت اسلام آباد کے میئر اور ڈپٹی میئر کی نشستوں کے لیے براہ راست انتخابات کی شق کو ختم کر دیا گیا۔

قبل ازیں اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی جسے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پڑھ کر سنایا۔

اس قرارداد کے ذریعے ایوان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور ان کے حق خودارادیت کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد اور مسئلہ کشمیر کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

پارلیمنت نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی سیاسی رہنماؤں اور فوجی افسران کے متعصبانہ بیانات کی بھی مذمت کی۔

قرارداد پر بحث کا آغاز اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے کیا، زیادہ تر مقررین نے پی ٹی آئی کی کشمیر پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے سابق حکومت پر کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنے کا الزام عائد کیا، بعد ازاں اسپیکر اسمبلی نے مشترکہ اجلاس 13 فروری تک ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں