ڈیرہ اسمٰعیل خان: عسکریت پسندوں کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ

اپ ڈیٹ 09 فروری 2023
حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مسلح عسکریت پسندوں نے کلاچی تھانے کی ہتھلہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا تاہم کارروائی کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان سید یعقوب بخاری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور عسکریت پسند جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے مؤثر جوابی کارروائی کی جس کی وجہ سے حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔

تھانے پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد شعیب خان پولیس بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔

واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے جہاں زیادہ تر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

30 جنوری کو پشاور کے ریڈ زون میں بدترین خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

خودکش دھماکے کی ذمہ داری ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، مگر بعد ازاں اس نے حملے سے خود کو الگ کردیا تھا لیکن متعدد ذرائع نے پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے مقامی گروپوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان، نظریاتی طور پر افغان طالبان سے منسلک ہے جس نے گزشتہ برس ملک بھر میں 100 سے زائد حملے کے جن میں سے زیادہ تر حملے اس وقت کیے گئے جب گزشتہ برس اگست میں اس کے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تلخی پیدا ہوئی، جس کے بعد کچھ عرصہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 28 نومبر 2022 کو کالعدم ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے ملک بھر میں حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ ماہ پشاور کے نواحی علاقے سربند میں تھانے پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی بڈھ بیر اور ان کے 2 گن مین شہید ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل 7 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں نے پولیس موبائل پر دستی بم حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے 28 نومبر 2022 کو سیز فائر کے خاتمے کے بعد بنوں میں دہشت گردی کے واقعات سب سے زیادہ ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس 8 دسمبر کو ضلع بنوں میں کنگر پل کے قریب چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا تھا۔

بعد ازاں 18 دسمبر کو بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے مرکز میں قید دہشت گردوں نے تفتیش کاروں کو یرغمال بنا کر اپنی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سال 2022 کے دوران خیبرپختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد محکمہ پولیس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان، لکی مروت اور بنوں کے اضلاع کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ مقامات قرار دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں پولیس کے خلاف ٹارگیٹڈ حملوں میں بھی اضافہ ہوا، دہشت گردوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں میں 118 پولیس اہلکار شہید اور 117 زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں