پنجاب بھر کے پمپس پر پیٹرول کی قلت برقرار

اپ ڈیٹ 10 فروری 2023
پنجاب میں 5 ہزار پمپس میں سے 450 صرف لاہور میں کام کر رہے ہیں — فائل فوٹو: پی پی آئی
پنجاب میں 5 ہزار پمپس میں سے 450 صرف لاہور میں کام کر رہے ہیں — فائل فوٹو: پی پی آئی

مناسب دستیابی کے دعووں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکومتی انتباہ کے باوجود پنجاب بھر میں پیٹرول کی قلت برقرار ہے جس سے عوام کے معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ دور دراز علاقوں میں صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے جہاں پیٹرول پمپس کو گزشتہ ایک ماہ سے سپلائی نہیں ملی۔

دوسری جانب پاکستان پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو طلب کے مطابق مناسب سپلائی کو یقینی نہ بنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس سے پمپ خشک ہوگئے اور شہروں میں گاڑی چلانے والوں کے پاس پیٹرول تلاش کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔

تاہم اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) نے کہا کہ کچھ پمپس پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ منافع کمانے کے لیے پیٹرول ذخیرہ کرنے اور مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث ہیں۔

پی پی ڈی اے پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت لاہور اور اس کے مضافات میں کُل 450 پمپس میں سے 30 سے 40 فیصد کے پاس او ایم سیز بشمول پبلک سیکٹر کی سب سے بڑی کمپنی اور دو بین الاقوامی فرمز کی جانب سے سپلائی میں کمی کی وجہ سے پیٹرول نہیں ہے۔

خواجہ عاطف کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے یہ تینوں کمپنیاں کبھی بھی مبینہ طور پر اس طرح کے کاموں میں ملوث نہیں تھیں لیکن اب انہوں نے بھی دوسروں کی طرح اس قسم کے ہتھکنڈے اپنانا شروع کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح گوجرانوالہ، فیصل آباد، شیخوپورہ، سرگودھا، ساہیوال، قصور اور دیگر اضلاع میں متعدد پمپس کئی روز سے بند ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف اضلاع کے دور دراز علاقوں میں صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے جہاں پمپ تقریباً ایک ماہ یا اس سے زیادہ عرصے سے پیٹرول سے محروم ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ عاطف نے کہا کہ اگر پیٹرول پمپ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہوتے تو متعلقہ ضلعی انتظامیہ ان پر جرمانہ عائد کرتی۔

انہوں نے بتایا کہ بدھ کی رات گئے حکومتی ٹیموں نے قصور، بھائی پھیرو، حبیب آباد اور بعض دیگر علاقوں کے قریب مختلف ایندھن ڈپووں پر چھاپے مار کر لاکھوں لیٹر پیٹرول قبضے میں لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈپو ہمارے نہیں بلکہ کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے تھے اور پیٹرولیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

خواجہ عاطف کا خیال تھا کہ پیٹرول پمپوں کو سرکاری ٹیمیں بلاضرورت نشانہ بنا رہی ہیں کیونکہ انہیں سافٹ ٹارگٹ سمجھا جاتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 5 ہزار پمپس میں سے 450 صرف لاہور میں کام کر رہے ہیں اور انہیں 30 لاکھ لیٹر کی یومیہ طلب کی بجائے صرف 12 سے 14 لاکھ لیٹر سپلائی کیا جارہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ او ایم سی کی جانب سے ایک ارب روپے کے تیل کی سپلائی ابھی تک کلیئر نہیں کی گئی ہے۔

دوسری جانب آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین طارق وزیر نے کہا کہ او ایم سیز 10 ہزار لیٹر کی طلب کے مقابلے میں ایک پمپ کو 50 ہزار لیٹر فراہم نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اور بتایا کہ او ایم سیز کے پاس 20 دنوں کے لیے کافی اسٹاک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں