بھارتی فلم، تھیٹر اور ٹیلی ویژن اداکارہ شبانہ اعظمی کا کہنا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پروڈکشن کے شعبے میں شراکت داری کی حمایت کرتی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ ’ایک طویل عرصے سے میرا اور میرے شوہر کا ماننا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پروڈکشن کے شعبے میں شراکت داری کی ضرورت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ دو ممالک کو قریب لانے کے بجائے دوریاں بڑھاتا ہے،، البتہ فن (آرٹ) دو ممالک کو متحد کرتا ہے، فن ایک ایسا ہتھیار ہے جو سماجی تبدیلی لاسکتا ہے اور یہ تبدیلی سنیما کے ذریعے ممکن ہے۔‘

برطانوی ایشیائی فلم ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو وِد اٹ‘ (What’s love got to do with it) جسے بھارتی فلم ساز شیکھر کپور، برطانوی فلم ساز جمائما خان کی تحریر کردہ اور برطانیہ، بھارت اور پاکستان کے اداکار شامل ہیں۔

فلم کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی اہمیت کے حوالے سے شبانہ اعظمی نے ڈان سے گفتگو کی۔

فلم ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو وِد اٹ‘ کی 24 فروری کو برطانیہ میں ریلیز سے قبل شبانہ اعظمی اور فلم کی کاسٹ کے دیگر اداکار فلم کی پروموشن کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں۔

یہ فلم پاکستان میں 3 مارچ کو ریلیز ہوگی۔

شبانہ اعظمی نے ڈان کو بتایا کہ جب پاکستان میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہو تو بھارت اور پاکستان ایک ساتھ کام کرکے بہت اچھی فلمیں بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے پاکستانی اداکارہ سجل علی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’فلم میں سجل علی نے بہت اچھی اداکاری کی، میرے اور سجل کے درمیان عمر کے فرق کے باوجود ہم دونوں میں گہری دوستی اور رشتہ قائم ہوا ہے۔‘

انہوں نے گلے ملنے کے انداز سے ہاتھ اٹھا کر کہا کہ ’جی کرتا ہے اسے پکڑ کے رکھوں، جانے نہیں دوں‘۔

فلم کی کہانی، دستاویزی فلم ساز اور ڈیٹنگ ایپ کی شوقین زوئی اور اس کے بچپن کے دوست اور پڑوسی (شہزاد لطیف) کے گرد گھومتی ہے جو اپنے والدین کی شادی کو مثال کے طور پر دیکھتے ہوئے پاکستانی لڑکی میمونہ (سجل علی) سے ارینج میرج کرتا ہے۔

شبانہ اعظمی اس فلم میں عائشہ خان کا کردار ادا کررہی ہیں جن کی پاکستانی فیملی برطانیہ میں مقیم ہے۔

شبانہ اعظمی نے بتایا کہ ’عائشہ خان سوچتی ہے کہ اس کا کام بچوں کی خوشی پر شروع اور انہی پر ختم ہے، عائشہ ایک ماڈرن لیکن روایت کی پاس داری کرنے والی خاتون ہیں، وہ مخلص اور اچھی انسان ہیں۔‘

شبانہ اعظمی نے عائشہ کا ایک اور کردار ’کیتھ‘ سے تعلق کے حوالے سے بتایا جو برطانوی اداکار ایما تھامسن نے نبھایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فلم کی کہانی رومانوی ہے اور یہ جمائما کے اپنے تجربے کی عکاسی کرتا ہے جب وہ 19 سال کی عمر میں پاکستان گئی تھیں۔

شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ فلم نے اس تصور کو بھی ختم کیا ہے کہ ارینج میرج ایک پرانی اور خوف ناک روایت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دیرینہ اور سچی محبت، دوستی کے ذریعے حاصل ہوتی ہے، میرے شوہر جاوید کہتے ہیں کہ ’شبانہ اور میں اتنے اچھے دوست ہیں کہ شادی بھی اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی‘۔

ہمارا فیملی بیک گراؤنڈ ایک جیسا ہے، میرے شوہر کے والد کمیونسٹ پارٹی کے رکن ہیں، ہمارے دونوں والدین کا تعلق اتر پردیش سے ہیں، ہمارے فیملی بیک گراؤنڈ میں اتنا مماثلت ہے کہ لوگ کہتے ہیں ہمیں ارینج میرج کرنی چاہیے تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں