اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ایک بار پھر منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137، 170 اور 167 کے تحت توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کو بھجوایا تھا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا جب کہ عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے لیے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔

آج توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لیے دائر درخواست پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے سماعت کی۔

دوران سماعت عمران خان کی طبی بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ کی ایک اور درخواست دائر کردی گئی، عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ گوہر نے استدلال کیا کہ 28 فروری کو عمران خان کا ایکسرے ہوگا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو ٹرائل کبھی ختم نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی گئی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواست کے ساتھ کوئی میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں لگایا گیا، عمران کا طبی معائنہ کروانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

عدالت نے کہا کہ عمران کا ایم ایل سی تو دکھائیں تاکہ ہم زخموں کی نوعیت تو جان سکیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عمران خان کا پمز سے طبی معائنہ کروانے کی استدعا کی، اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کیس سے متعلق تصدیق شدہ کاپیاں عدالت میں جمع کروا دیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق کیس کی کاپیاں ملزم کو خود دی جاتی ہیں، عمران خان کو آج بھی ذاتی حیثیت میں عدالت نے طلب کر رکھا تھا۔

ایڈووکیٹ گوہر نے استدعا کی کہ کیس کی کاپیاں وکلا صفائی کو دی جائیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو اسی لیے آج عدالت طلب کیا تھا، کاپیاں ملزم کی موجودگی میں ہی دی جاسکتی ہیں، میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ کے بغیر کس طرح اندازہ لگا سکتے ہیں کو عمران کی حالت کیسی ہے، کیوں نا عمران خان کا پمز ہسپتال سے میڈیکل کروا لیں؟

دوران سماعت عمران خان کے وکلا کو کیس کی مصدقہ نقول کی کاپیاں فراہم کردی گئیں۔

عدالت نے سماعت 28 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

توشہ خانہ تحائف کیس: ‏نیب راولپنڈی نے عمران خان کو 9 مارچ کو طلب کرلیا

دوسری جانب قومی احتساب بیورو راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 9 مارچ کو طلب کرلیا.

نیب راولپنڈی نے سابق وزیر اعظم کو نوٹس جاری کردیا، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انکوائری سے ثابت ہوا کہ بطور وزیر اعظم آپ نے توشہ خانہ تحائف فروخت کیے، آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ انکوائری کے سلسلے میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔

توشہ خانہ ریفرنس

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تھا، تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھروانہ طبیعت کی خرابی کے باعث کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے، جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا، جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کروائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں