اصل سازش نواز شریف کے خلاف ہوئی تھی جس کا سرغنہ جنرل (ر) فیض حمید تھا، مریم نواز

23 فروری 2023
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو اکامہ میں نااہل کیا گیا جبکہ مسلم لیگ کی قیادت کو چن چن کر نااہل کیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو اکامہ میں نااہل کیا گیا جبکہ مسلم لیگ کی قیادت کو چن چن کر نااہل کیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اصل سازش نواز شریف کے خلاف ہوئی تھی جس کا سرغنہ جنرل (ر) فیض حمید تھا جس نے خود کو پاکستان کا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کرلیا تھا۔

سرگودھا میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ اصل میں جو سازش ہوئی تھی وہ نواز شریف کے خلاف ہوئی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے جلسے میں اسکرین پر تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ چہرے تھے جنہوں نے نواز شریف کے خلاف سازش کی تھی اور جو اسکرین پر پانچ کا ٹولہ نظر آرہا ہے آج پاکستان کے حالات کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’ان کا سرغنہ جنرل (ر) فیض حمید تھا، جس نے خود کو پاکستان کا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کر لیا تھا اور اس کو چونکہ چیف بننا تھا تو اس کو مہرے اور سیاسی چہرے کی ضرورت تھی مگر نواز شریف تو وہ مہرہ نہیں بن سکتا تھا اس لیے اس نے عمران خان گھڑی چور کو اپنا مہرہ بنایا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’2014 میں جب عمران خان کا دھرنا ناکام ہوگیا اور پھر لاک ڈاؤن ناکام ہوا تو دوسرا طریقہ اپناتے ہوئے عدلیہ سے یہ جج اٹھائے، جو بھی کمپرومائزڈ اور کرپٹ جج تھا چاہے وہ کھوسہ ہو، ثاقب نثار ہو یا عظمت سعید ہو‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’جب نواز شریف کو نااہل کیا جارہا تھا تو ایک جج بھی اس میں شامل تھا اور اس کو 5 برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی اگر نواز شریف کے خلاف کوئی کیس آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہوتا ہے‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’نواز شریف کو اقامہ میں نااہل کیا گیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو چن چن کر نااہل کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے عمران خان کو اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا آج ان دو تین ججوں نے اٹھا لیا ہے‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’آج جب عمران خان کا لانگ مارچ ناکام ہوا، اسمبلیوں سے باہر آنا پڑا، اس کو استعفے دینے پڑے اور اس کی ہر چیز ناکام ہوئی تو اس کو واپس لانے کا بیڑا ان دو ججوں نے اٹھالیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ آج جب عمران خان کی سیاسی موت نظر آرہی ہے تو اس کی سیاسی موت کو زندگی دینے کے لیے دو جج پھر میدان میں آگئے ہیں، یہ فیض کی باقیات ہیں جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے’۔

مریم نواز نے کہا کہ ’فیض کو عمران خان سے محبت نہیں ہے، یہ سب وہ عمران خان سے محبت کے لیے نہیں کر رہا، یہ سب اس کے جرائم کا خوف ہے جو اس نے 5 سال میں کیے اور دیدہ دلیری سے کیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جنرل (ر) فیض حمید جانتا ہے کہ اس نے اربوں روپے بنائے اور پھر وہ اربوں روپے دبئی اور دیگر خلیجی ممالک میں لگائے‘۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی آڈیو لیک پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’چیف جسٹس صاحب، سرگودھا کے عوام کو پتا ہے کہ بینچ فکسنگ ہو رہی ہے، آپ کو کیوں نہیں پتا کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’لاہور میں سی سی پی او کا تبادلہ ہوا وہ انہوں نے روک دیا اور اس کیس کا خود ہی نوٹس لے لیا اور پھر عمران خان کے آدمی ڈوگر کو لگا لیا اور وہ کیس سنتے سنتے اچانک الیکشن پر پہنچ گئے اور پھر 9 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا جس میں پھر ان دو ججوں کو شامل کرلیا‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ؛ان کی آڈیو بھی سامنے آگئی ہے جبکہ یاسمین راشد کہہ رہی ہیں کہ سپریم کورٹ میں اپنے بندے بیٹھے ہوئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ’بجائے اس کے کہ ان دونوں ججوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرتے، وہ دو جج جو سینیئر ہیں جن کے کردار پر آج تک کسی نے انگلی نہیں اٹھائی ان دونوں ججوں کو شامل نہیں کیا لیکن ان کو شامل کرلیا‘۔

مریم نواز نے کہا کہ’ آپ یہ جانچنے بیٹھ گئے کہ الیکشن کمیشن اور حکومت پاکستان کی کیا ذمہ داری ہے، گورنر کی کیا ذمہ داری ہے، ضرور جانیں مگر کیا کبھی اپنی بنیادی ذمہ داری کا احاطہ کیا ہے آپ نے، آپ کی ذمہ داری ہے غیرمتنازع بینچ بنانا، کیا وہ ذمہ داری آپ پوری کر رہے ہیں’۔

مریم نواز نے کہا کہ ’جب آڈیو لیکس کے بعد بھی ان دونوں ججوں کو بینچ میں شامل کیا تو لوگوں نے حیرانی اور پریشانی سے دانتوں میں انگلیاں دبا لیں اور نہ صرف عوام اور سیاسی جماعتوں نے اعتراض کیا بلکہ ساری بار کونسلز نے کہا کہ یہ زیادتی ہو رہی ہے اور وہ ان دونوں ججوں کے خلاف ریفرنس لے کر بیٹھے ہیں‘۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر اس فتنے کو سپریم کورٹ کے چند ججوں کی طرف سے بچالیا جائے گا اور اس کو تھپکی ملے گی تو بتاؤ پاکستان کہاں جائے گا، مزید کہا کہ میں اس فتنے کا کیا نام لوں وہ تو مہرہ تھا مگر فتنہ پرور یہ لوگ تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا ڈیم والے بابا زحمت جی کو پتا ہے کہ آج پاکستان کہاں پنچ گیا ہے، کیا کھوسہ صاحب جو آرام سے اپنے گھر میں بیٹھے ہیں ان کو پتا ہے کہ پاکستان کہاں پہنچ گیا ہے، اپنے اربوں روپے کے پلازے کھڑے کرلیے پلاٹ لے لیے آپ کو کیا لگے گا کہ پاکستان کے عوام کیسے پس رہے ہیں‘۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر کہا کہ ’ان لوگوں سے پوچھا جائے کہ کیا ان کے لائے ہوئے فتنے نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو لکھ کر نہیں دیا کہ میں بجلی، گھی، گیس، آٹا، روٹی، ٹماٹر سب مہنگے کردوں گا، ’ آپ دو ججوں سے پوچھتی ہوں جواب دو، عوام کے استعمال کی ایسی کون سی چیز ہے جہاں پر ان پیاروں کی لگائی ہوئی مہر نہیں لگی جو بھی چیز مہنگی ہوتی ہے تو یہ قصوروار ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گھڑی چور کان کھول کر سن لو، وہ اسٹیبلشمنٹ جو تمہیں کندھوں پر بٹھا کر لائی تھی وہ جا چکی ہے اور عدلیہ میں جو سہولت کار ڈھونڈے وہ تہمارے کسی کام کے نہیں کیونکہ مریم نواز کو چاہے کچھ بھی ہوجائے ان کو ایکسپوز کرکے چھوڑے گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں