جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان سے متعلق لاعلم تھا، علی ظفر

اپ ڈیٹ 24 فروری 2023
علی ظفر کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا —اسکرین شاٹ
علی ظفر کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا —اسکرین شاٹ

گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھارتی نغمہ نگار و لکھاری جاوید اختر کو عشائیہ دینے پر تنقید کرنے والے افراد کو جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ بھارتی فلم ساز کے پاکستان مخالف بیان سے متعلق لاعلم تھے۔

علی ظفر نے جاوید اختر کے اعزاز میں عشائیے کی تقریب منعقد کی تھی، جس میں ریشم سمیت متعدد شوبز شخصیات نے شرکت کی تھی۔

جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔

جاوید اختر نے فیض میلے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔

بھارتی نغمہ نگار اور شاعر کی مذکورہ بات پر بھی شائقین نے تالیاں بجا کر انہیں داد دی تھی۔

جاوید اختر کی جانب سے پاکستان مخالف بیان دیے جانے اور انہیں علی ظفر کی جانب سے عشائیہ دینے پر شوبز شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے علی ظفر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تاہم اب علی ظفر نے لوگوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جاوید اختر کو عشائیے کی دعوت ان کے خطاب سے ایک دن قبل دی تھی۔

علی ظفر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں لوگوں کی تنقید کو سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ تنقید کرنے والے افراد کو تمام حقائق کو سامنے رکھ کر تنقید کرنی چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے جاوید اختر کے شان میں ان کے فیض میلے کے بیان سے ایک رات قبل ہی تقریب منعقد کی تھی، جس میں متعدد شخصیات نے شرکت کی جب کہ شرکت نہ کرنے والی شخصیات انہیں دعوت نہ دینے کے شکایتی پیغامات کرتے رہے لیکن اب وہی شخصیات ان پر تنقید کر رہی ہیں۔

انہوں نے اپنی اسٹوریز میں جاوید اختر کا نام استعمال کیے بغیر ان کے بیان کی مذمت کی اور واضح کیا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں اور کوئی بھی محب وطن اپنے ملک کے خلاف بیان کو برداشت نہیں کر سکتا۔

علی ظفر کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے کافی نقصان برداشت کیا ہے اور تاحال بہت کچھ برداشت کر رہا ہے، اس لیے اس طرح کے جذبات مجروح کرنے والے بیانات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے نام لیے بغیر جاوید اختر کے بیان کو ناقابل برداشت اور غلط قرار دیا اور لکھا کہ انہوں نے ایک ایسے پروگرام میں پاکستان مخالف بات کی جو کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رکھا گیا تھا۔

علی ظفر نے بتایا کہ انہیں جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی، انہوں نے تقریب کے دوسرے دن سوشل میڈیا پر بھارتی نغمہ نگار کے پاکستان مخالف بیان کو سنا جس پر انہیں افسوس ہوا۔

انہوں نے اپنی اسٹوری میں واضح کیا کہ جو شخصیات ان کو جاوید اختر کے اعزاز میں تقریب منعقد کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، ان میں سے متعدد شخصیات نے انہیں تقریب میں شرکت کی دعوت نہ دینے پر شکایتی پیغامات بھیجے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں