لاہور: قذافی اسٹیڈیم کے گیٹ پر صحافی عمران ریاض اور پولیس میں تلخی

اپ ڈیٹ 27 فروری 2023
عمران خان ریاض نے کہا پولیس نے انہیں اور اس کے ساتھیوں، دوستوں کو روک کر اختیار کا غلط استعمال کیا — فوٹو: ٹوئٹر
عمران خان ریاض نے کہا پولیس نے انہیں اور اس کے ساتھیوں، دوستوں کو روک کر اختیار کا غلط استعمال کیا — فوٹو: ٹوئٹر

مقتول صحافی ارشد شریف کے چہرے والا ماسک پہن کر قذافی اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران لاہور پولیس اور ٹی وی اینکر عمران ریاض کے درمیان گرما گرمی اور تلخ کلامی ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صورت حال اس وقت کشیدہ ہوئی جب ماسک پہنے افراد نے ارشد شریف کے حق میں نعرے لگائے اور عمران ریاض کے ہمراہ اسٹیڈیم میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس واقعے کے ایک ویڈیو کلپ میں عمران ریاض اور پولیس کو ایک دوسرے سے الجھتے ہوئے دکھایا گیا اور ٹی وی اینکر کی گرما گرم بحث اس وقت ہوئی جب ایک پولیس انسپکٹر نے کہا کہ اسٹیڈیم کے احاطے میں مقتول صحافی کا ’چہرہ‘ ظاہر کرنے والا ماسک پہننا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی پالیسی/ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

فوٹیج میں پولیس انسپکٹر کو یہ کہتے سنا گیا کہ مقتول ارشد شریف کے چہرے کا ماسک پہننا ایک مخصوص بیانیہ تھا جسے کھیلوں کی سرگرمیوں میں پھیلایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ قذافی اسٹیڈیم میں سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس کو اعلیٰ افسران کی جانب سے سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیاں نہ ہونے دیں۔

ایک اور پولیس اہلکار نے کہا کہ اسٹیڈیم کھیل کا میدان ہے اور پی سی بی کی ہدایات کی روشنی میں پولیس ایسی کیسی حرکت کی اجازت نہیں دے گی جو قومی ایونٹ کو متنازع بنا سکتی ہے جب کہ پی ایس ایل میچز پوری دنیا میں نشر کیے جارہے ہیں۔

پولیس کے جواب میں عمران ریاض نے کہا کہ ارشد شریف کے چہرے والا ماسک پہننا ریاست مخالف فعل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شائقین کرکٹ اسٹیڈیم میں کرکٹ میچ سے لطف اندوز ہونے کے لیے اپنی پسند کی چیزیں اپنے ساتھ لاتے تھے، انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے پاس کرکٹ پاس تھا اور پولیس نے انہیں اور ان کے ساتھیوں، دوستوں کو داخلے سے روک کر اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا۔

عمران خان ریاض نے کہا کہ میرے خیال میں جو بیانیہ پی ڈی ایم حکومت کو پسند نہیں ہے وہ مؤقف پولیس حکام کو بھی پسند نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں