پی ایس ایل کا آٹھواں ایڈیشن اب اپنے تیسرے ہفتے میں قدم رکھ چکا ہے۔ کچھ ٹیموں کے لیے پلے آف تک پہنچنے کے امکانات روشن جبکہ کچھ کے لیے مایوسی کے سائے گہرے ہوچکے ہیں۔ البتہ جن ٹیموں کے لیے دوسرا ہفتہ کافی حد تک پلے آف مرحلے میں رسائی کے امکانات بڑھا گیا ہے ان میں لاہور قلندرز سرفہرست ہے۔

پوائنٹس ٹیبل پر لاہور قلندرز 5 میچ کھیل کر 8 پوائنٹس کے ساتھ حکمرانی کررہی ہے جبکہ ملتان سلطانز جو پہلے ہفتے میں سرفہرست تھی اب دوسری پوزیشن پر آچکی ہے۔ ملتان کے پوائنٹس 8 ہی ہیں لیکن وہ اپنے 6 میچ کھیل چکے ہیں اس طرح اب ان کے صرف 4 میچ باقی رہ گئے ہیں۔

پلے آف تک پہنچنے کے سب سے کم امکانات کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیں جو اپنے نصف میچ کھیل چکے ہیں جن میں سے وہ صرف ایک ہی میچ جیت پائے ہیں۔ اب اگر وہ اپنے اگلے تمام میچ جیت جاتے ہیں تو شاید اگلے مرحلے میں جگہ بناسکیں تاہم ہر میچ کے ساتھ ٹیم کی گرتی ہوئی کارکردگی نے امیدوں کے چراغ بجھانا شروع کردیے ہیں۔

پشاور زلمی بھی توقعات کے برعکس اچھی کارکردگی نہیں دکھا پائی۔ 5 میچوں کے بعد اس کے 4 پوائنٹس ہیں جبکہ کراچی کنگز کے ساتھ پشاور زلمی کا سخت مقابلہ رہے گا کیونکہ کراچی کنگز کی ٹیم 6 میچ کھیل کر 4 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر جدوجہد کررہی ہے۔

دوسرے ہفتے کو اگر بلے بازوں کا ہفتہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ کچھ بلے بازوں کی اننگز نے شائقین کرکٹ کو بھرپور تفریح فراہم کی اور اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار اداکیا۔

اعظم خان: بیٹنگ پاور ہاؤس

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف کراچی میں اعظم خان نے یادگار اننگ کھیلی۔ صرف 42 گیندوں پر 97 رنز نے کراچی کے تماشائیوں کی شام کا لطف دوبالا کردیا۔ انہوں نے 8 چھکے اور 9 چوکے لگائے جن میں سے کچھ شاٹس تو ایسے تھے جنہوں نے معین خان کی یاد دلادی۔

جس وقت اعظم خان چھکے لگارہے تھے تو حریف ٹیم کے کوچ معین خان کے چہرے کے تاثرات قابل دید تھے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ معین خان کوچ تو کوئٹہ کے ہیں لیکن سکھاتے اپنے بیٹے کو ہیں۔ اعظم خان بدقسمتی سے سنچری مکمل نہ کرسکے لیکن اپنی طوفانی اننگ ذہنوں میں نقش کرگئے۔ انہیں اننگ کی آخری گیند پر سنچری کے لیے ایک باؤنڈری کی ضرورت تھی لیکن وہ بولڈ ہوگئے۔

جیمز ونس کی طوفانی اننگز

ملتان سلطانز کے خلاف جیمز ونس کی اننگز بھی گزشتہ ہفتے کی شاہکار اننگ تھی۔ ونس نے جس انداز میں ملتان کے خطرناک باؤلنگ اٹیک کے سامنے بیٹنگ کی، وہ قابل دید تھا۔ اگرچہ ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے اسی میچ میں سنچری بنائی تھی لیکن ونس نے جوابی اننگ جس طرح کھیلی اس نے رضوان کی سنچری دھندلادی۔ ونس نے صرف 34 گیندوں پر 75 رنز بنائے اور ملتان کی باؤلنگ تتر بتر کردی۔

جیمز ونس نے ملتان کے 196 رنز کے جواب میں 10ویں اوور تک 100رنز بنا ڈالے تھے۔ لیکن حیدر علی کی سست بیٹنگ نے جیت کا سفر مشکل بنادیا۔ بعدازاں عماد وسیم نے جارحانہ انداز میں 46 رنز بنائے لیکن کراچی کنگز صرف 2 رنز کی کمی سے یہ میچ جیت نہیں پائے۔

لاہور قلندرز کا سب سے بڑا اسکور

لاہور قلندرز کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں۔ بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ سب میں بہت عمدہ کارکردگی جاری ہے۔ پشاور زلمی کی ٹیم جو پہلے ہی زخم خوردہ تھی قلندرز نے اپنے پہلے ہوم میچ میں اسے مزید کچوکے لگادیے۔ پہلے فخر زمان نے زبردست لاٹھی چارج کرتے ہوئے 96 رنز بنائے اور پھر عبداللہ شفیق اور سیم بلنگز نے پشاور کی کمزور باؤلنگ کے خلاف پی ایس ایل 8 کا سب سے بڑا اسکور 241 رنز بنائے۔

پشاور زلمی بیٹنگ میں بابر اعظم پر حد سے زیادہ بھروسہ کررہی ہے۔ ان کے کنگ بابر، شاہین شاہ آفریدی کی خطرناک ان سوئنگ گیند نہیں کھیل سکے اور دوسرے اوور میں ہی آوٹ ہوگئے۔ شاہین شاہ نے اس میچ میں اپنے کیریئر کی یادگار باؤلنگ کی اور 5 وکٹیں لیں جبکہ ان کی یارکرز نے میچ کا نتیجہ اختتام سے پہلے ہی لکھ دیا تھا۔

کراچی کنگز کا اسپن جادو

ملتان سلطانز کو کراچی سے جاتے جاتے کنگز نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر جھٹکا دے ہی دیا اور اپنے اسپن کے جال میں پھنسا کر 167 جیسے معمولی اسکور کا بھی دفاع کرلیا۔ ملتان کے لیے یہ اتنا بڑا اسکور نہیں تھا لیکن کراچی کے اسپنرز نے بہت عمدہ باؤلنگ کی اور ملتان کو صرف 101 رنز پر آؤٹ کردیا۔

کراچی کنگز کی جانب سے سب سے عمدہ باؤلنگ تبریز شمسی نے کی جنہوں نے 3 اہم کھلاڑی آؤٹ کرکے ملتان کی کمر توڑدی۔ دوسری طرف سے شعیب ملک نے بھی عمدہ اسپن باؤلنگ کی اور 3 وکٹیں حاصل کیں۔ اس جیت نے کنگز کو پلے آف کی دوڑ میں شامل کردیا ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی پسپائی

لاہور قلندرز نے ہفتے کے آخری میچ میں یونائیٹڈ کو 110 رنز کی ریکارڈ شکست کا مزا چکھادیا۔ یہ مجموعی طور پر پی ایس ایل میں رنز کے فرق کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی شکست ہے۔ لاہور نے مقررہ 20 اوورز میں 200 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں اسلام آباد یونائیٹڈ محض 90 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ لاہور کی طرف سے ڈیوڈ ویزے نے 3 کھلاڑی جبکہ راشد خان اور سکندر رضا نے 2، 2 کھلاڑی آؤٹ کیے۔

یوں اسلام آباد کی شکست کے ساتھ ہی پی ایس ایل 8 کا ہنگامہ خیز دوسرا ہفتہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

پی سی بی اور پنجاب حکومت میں رسہ کشی

اس ہفتے کی سب سے اہم خبر پنجاب حکومت کا لاہور میں میچ کروانے کے لیے پی سی بی سے 80 کروڑ روپے کا مطالبہ تھا جو سیکیورٹی اور لائٹس کی مد میں خرچ کیے جانے تھے۔ پی سی بی اس ادائیگی کے لیے آمادہ نہیں تھی اور دونوں جانب سے سخت موقف کے باعث تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔

پی سی بی نے ممکنہ طور پر میچ کراچی میں منعقد کرنے کی تیاری بھی کرلی تھی۔ اس خبر سے شائقین کرکٹ میں مایوسی پھیل گئی تھی اور آخری وقت تک کوئی فیصلہ نہیں ہوپا رہا تھا تاہم وزیراعظم کی مداخلت کے بعد اب میچ اپنے شیڈول کے مطابق لاہور میں ہی ہوں گے لیکن پنجاب حکومت کے اس مطالبے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

قذافی اسٹیڈیم کے باہر سیکیورٹی اہلکار مستعد کھڑے ہیں— تصویر: اے ایف پی/ فائل
قذافی اسٹیڈیم کے باہر سیکیورٹی اہلکار مستعد کھڑے ہیں— تصویر: اے ایف پی/ فائل

بدھ سے پی ایس ایل کے میچ دوبارہ شروع ہوں گے اور ہمیں پلے آف مرحلے کی اصل لڑائی دیکھنے کو ملے گی۔ ان مقابلوں میں کچھ ٹیمیں اپنی جگہ بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادیں گی جبکہ کچھ نے پہلے ہی اپنا راستہ ہموار کرلیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں