سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی سے روک دیا

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2023
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کے خلاف درخواست پرسماعت کی — فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کے خلاف درخواست پرسماعت کی — فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی کے خلاف وزیر اعلیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران کیس کے فیصلے تک تعیناتیوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کو تقرریوں سے روک دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی کے خلاف وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ سے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جس کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے وکیل مخدوم علی خان نے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ایک سال سے مقدمہ زیر التوا ہے، کیس عدالت میں ہے پھر بھی ججز کی تعیناتیاں کی جارہی ہیں۔

دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر ججز کی تعیناتی ضروری ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اس نقطے پر تفصیلی دلائل دوں گا۔

اس موقع پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک دو ہفتے تعیناتیاں نہ بھی ہوں تو کچھ نہیں ہوگا، ججز چارج سنبھال چکے ہیں، انہیں نوٹس دینے کی قانونی حیثیت کا تعین آئندہ سماعت پر کریں گے۔

اس دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ججز کو نوٹس دینا مناسب نہیں ہوگا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ گلگت بلتستان میں کون ججز تعینات کرتا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ججز تعیناتی وزیراعظم پاکستان کرتے ہیں۔

عدالت نے گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں تعینات ججز کو بذریعہ رجسٹرار نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں