کہتے ہیں کہ علم حاصل کرنے کی کوئی عمر اور کوئی حد نہیں ہوتی، ایسی ہی ایک مثال برطانوی سیاہ فام شہری کی ہے جس نے 18 سال کی عمر کے بعد پڑھنا اور لکھنا شروع کیا اور 37 سال کی عمر میں وہ کیمبرج یونیورسٹی کا پروفیسر بن گیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی سیاہ فام شخص جیسن آرڈے پیدائشی طور پر ذہنی بیماری آٹزم اور گلوبل ڈیولپمنٹ ڈیلے (دیگر بچوں کے مقابلے لکھنے، بولنے اور چلنے سمیت جسمانی نشوونما میں کمی) کی بیماری میں مبتلا تھے، وہ 11 سال کی عمر تک بول نہیں سکتے تھے جبکہ 18 سال کی عمر تک پڑھنے اور لکھنے سے قاصر تھے۔

تاہم 37 سال کی عمر میں وہ یونیورسٹی آف کیمبرج کے سب سے کم عمر سیاہ فام پروفیسر بن گئے ہیں۔

انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر میں فٹ بال کھلاڑی یا اسنوکر کھلاڑی نہیں بن سکتا تو میں دنیا کو بچانا چاہتا ہوں۔

جیسن آرڈے کی ماں نے ان کی خود اعتماد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جیسن کی والدہ نے انہیں ابتدائی طور پر موسیقی کی تربیت دی کیونکہ انہیں امید تھی کہ ان کا بیٹا ایک دن بولنا، لکھنا سیکھ جائے گا۔

استاد اور دوست سینڈرو سندری کی مدد سے جیسن آرڈے نے اپنی نوعمری کے آخر میں پڑھنا شروع کیا اور یونیورسٹی آف سرے سے فزیکل ایجوکیشن اور ایجوکیشن اسٹڈیز میں ڈگری حاصل کی۔

22 سال کی عمر میں انہوں نے پوسٹ گریجویٹ ڈگری کے لیے تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اس سفر میں انہیں کئی چیلنجز درپیش تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب میں نے تعلیمی مقالے لکھنا شروع کیے تو مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں‘

انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ابتدائی طور پر کسی نے بھی مجھے لکھنے کی تربیت نہیں دی، کوئی استاد میرے پاس نہیں آیا، میں نے جو بھی لکھنے کی کوشش کی اسے مسترد کردیا جاتا‘۔

تاہم بعد ازاں جیسن آرڈے نے اعلیٰ تعلیم کے لیے دو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور اب وہ یونیوریسٹی آف کیمبرج میں سب سے کم عمر ماہِر عمرانیات (سوشولوجی) کے پروفیسر ہیں۔

بی بی سی کے مطابق اس وقت پانچ سیاہ فام شہری یونیوریسٹی آف کیمبرج میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں