ڈراموں کو دیکھ کر ہی ہمارے ہیرو بیویوں کی پٹائی کر رہے ہیں، یاسر حسین

ڈراموں میں بولڈ خواتین کو جینز پینٹ اور ٹی شرٹ میں دکھایا جتا ہے، اداکار—اسکرین شاٹ
ڈراموں میں بولڈ خواتین کو جینز پینٹ اور ٹی شرٹ میں دکھایا جتا ہے، اداکار—اسکرین شاٹ

معروف اداکار، میزبان، ہدایت کار اور لکھاری یاسر حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف فلموں پر سینسرشپ عائد کی جاتی ہے جب کہ ٹی وی پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں اور ٹی وی ڈراموں کو دیکھ کر ہی آج کل ہمارے ہیرو اپنی بیویوں کی پٹائی کر رہے ہیں۔

یاسر حسین حال ہی میں فریحہ الطاف کے پوڈ کاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اپنی زندگی اور شوبز پر کھل کر باتیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کشمیری جب کہ والدہ پنجابی تھیں اور وہ خود کو کشمیری پنجابی کہتے ہیں۔

اداکار کے مطابق ان کی پیدائش صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کرنے کے بعد پھر وہ راولپنڈی منتقل ہوگئےاور وہاں سے کالج تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد تھیٹر اور ڈراموں میں کام کرنے کے لیے واپس کراچی آگئے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے کا شوق نہیں تھا اور انہوں نے مشکلوں سے بی اے تک تعلیم حاصل کی مگر ساتھ ہی انہوں نے اعتراف کیا کہ بہتر زندگی کے لیے اچھی اور زیادہ تعلیم ہونا ضروری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ 12 بہن اور بھائی ہیں جب کہ وہ سب سے چھوٹے یعنی بارہویں نمبر پر ہیں۔

یاسر حسین نے بتایا کہ شادی کے بعد انہوں نے اپنی ساس یعنی اقرا عزیز کی والدہ کو بھی اپنے ساتھ ہی رکھا ہوا ہے اور ایسا کرنا ان کے پورے خاندان کے لیے اچھا ثابت ہو رہا ہے۔

یاسر حسین کے مطابق ان کے والد انہیں تھیٹر کے بجائے فلموں کے اداکار بننے کا مشورہ دیا کرتے تھے اور حیران کن طور پر انہوں نے فلموں سے ہی کیریئر کا آغازکیا۔

فلموں اور ڈراموں پر کام کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جتنی فلموں یا ڈراموں میں کام کیا ہے، ان میں خواتین کو مضبوط کرداروں میں دکھایا گیا تھا لیکن اب خواتین کو انتہائی کمزور کرداروں میں دکھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے فلموں اور ٹی وی پر بات کرتے ہوئے بھی کہا کہ اس وقت ملک میں سینسرشپ صرف فلموں تک محدود ہے جب کہ ڈراموں میں کسی طرح کا مواد دکھانے پر کوئی پابندی نہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ اب زیادہ تر ڈراموں میں خواتین کو بات بات پر مار کھاتے اور ذلیل ہوتے دکھایا جاتا ہے لیکن اس باوجود ایسے ڈراموں پر کوئی پابندی نہیں ہوتی۔

یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ڈراموں میں خواتین کو جن کے ہاتھوں ذلیل ہوتے دکھایا جاتا ہے، ان سے ہی انہیں محبت کرتے ہوئے بھی دکھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کسی اداکار یا شخص کا نام لیے بغیر کہا کہ ٹی وی ڈراموں کو دیکھ کر ہی آج کل کے ہیرو اپنی بیویوں کی پٹائی کر رہے ہیں۔

یاسر حسین نے ڈراموں میں بولڈ خاتون کو ایک مخصوص انداز میں دکھائے جانے کے معاملے پر بھی تنقید کی اور کہا ڈراموں میں بولڈ خاتون کو صرف جینز پینٹ، ٹی شرٹ، چھوٹے بالوں اور سگریٹ نوشی کرتے دکھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں۔

اداکار کے مطابق ان کے خیال میں شلوار قمیض پہننے والی خواتین زیادہ بولڈ ہوتی ہیں اور معاشرے میں انہوں نے ایسی لاتعداد خواتین دیکھی ہیں جو بولڈ ہونے کے باوجود شلوار قمیض پہنتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں