عمران خان کی چیف جسٹس سے اپنی زندگی کو لاحق خطرے کا نوٹس لینے کی درخواست

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2023
عمران خان نے اپنے خط میں انتہائی سنگین حالات کی وضاحت کی—فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
عمران خان نے اپنے خط میں انتہائی سنگین حالات کی وضاحت کی—فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

توشہ خانہ کیس میں عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے پر اسلام آباد پولیس کی عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے چیف جسٹس کو ’اپنی زندگی کو لاحق خطرے‘ کا نوٹس لینے اور اگر عدالت میں پیش ہونا ضروری ہو تو مناسب کو یقینی بنانے کے لئے ایک خط لکھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے خط میں سابق وزیراعظم نے انتہائی ’سنگین‘ حالات کی وضاحت کی جس میں ان کو قتل کرنے کی کوشش بھی شامل تھی، جس انہیں اپریل میں اپنی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے سامنا ہے اور ساتھ ہی مکمل سیکیورٹی یا عدالت میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کا آپشن استعمال کرنے کی اجازت بھی مانگی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے بتایا کہ ’رجیم چینج آپریشن‘ کے ذریعے ان کی حکومت کو ہٹانے کے بعد سے انہیں قابل سوال ایف آئی آرز، دھمکیوں اور بالآخر قتل کی ایک کوشش کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ہونے کے باوجود انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی اور انہیں قتل کی کوشش پر ایف آئی آر درج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ وہ مسلسل کہہ رہے ہیں کہ موجودہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور ایک سینئر انٹیلیجنس افسر قتل کی ناکام کوشش میں ملوث تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد کے اقدامات، بشمول حملے سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ختم کرنے کی کوششوں نے قتل کے سازشوں کے سلسلے میں ان کے نظریہ کو مزید تقویت دی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’میرے قتل کی ایک اور کوشش کے بھی واضح اشارے مل رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تقریباً 74 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا چیئرمین ہوں اور جہاں بھی میں جاتا ہوں قدرتی طور پر ایک بڑا ہجوم میری پیروی کرتا ہے، جس سے سیکیورٹی کا مروجہ خطرہ مزید بڑھتا ہے جبکہ آئین کے تحت زندگی کا حق بنیادی حق ہے اور میری زندگی کو ایک شدید خطرہ لاحق ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں اپنی آخری پیشی کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سرکاری سیکیورٹی مکمل طور پر ناکام تھی اور اسلام آباد میں بھی جب وہ مختلف عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے تو ایسا ہی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ بات واضح طور پر صاف ہوگئی ہے کہ نہ تو ریاست اور نہ ہی حکومت کا کوئی ارادہ ہے کہ وہ مجھے عدالت کی پیشی کے لیے مناسب فول پروف سیکیورٹی فراہم کریں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ اقتدار میں موجود لوگوں کی جانب سے ان کو لاحق خطرات پر کارروائی کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھ پر حملہ کرنے والے مبینہ قاتل نوید کو عدالت میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کی اجازت دی گئی جبکہ میں جو اس قتل کا ہدف تھا اسے یہ سہولت دینے سے انکار کیا جارہا ہے‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ ’موجودہ خطرات اور قتل کی ممکنہ سازش کے باعث میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس کا نوٹس لیں اور اگر میری عدالت میں پیشی ضروری ہو تو مناسب سیکیورٹی یقینی بنائی جائے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی مثال موجود ہیں کہ سیکیورٹی کے خطرات کی صورت میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ میری جان کو شدید خطرات کے پیش نظر عدالت میں پیش ہونے کے لیے مجھے بھی ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کی جائے اس سے میری عدالت میں پیشی کے موقع پر اظہارِ یکجہتی کے لیے آنے والے بڑے ہجوم کو بھی روکا جاسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں