توشہ خانہ، جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں آج سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2023
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر ہو چکی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر/ پی ٹی آئی
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر ہو چکی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر/ پی ٹی آئی

توشہ خانہ کیس، جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ کے خلاف درج 2، 2 مقدمات سمیت تینوں مقدمات میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حفاظتی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہے۔

عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ عمران خان کی جانب سے تینوں مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر ہو چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رجسٹرار آفس نے تینوں درخواستوں کو نمبر الاٹ کر دیا ہے، عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر آج سماعت ہو گی۔

عمران خان کی جانب سے دائر درخواستوں کی دستیاب کاپی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے تھانہ رمنا میں درج 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جبکہ حفاظتی ضمانت کی تیسری درخواست توشہ خانہ کیس میں دائر کی گئی ہے، تینوں درخواستوں میں 15 روز کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ یکم مارچ کو عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی پر اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ان مقدمات میں پی ٹی آئی کے 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا تھا، مقدمات میں دہشت گردی ،کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کا متن

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں ایک ہجوم نما لشکر اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے پیدل اور گاڑیوں پر جوڈیشل کمپلیکس کے مرکزی گیٹ پر پہنچا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ہجوم میں شامل پی ٹی آئی کارکنان کے ہاتھوں میں ڈنڈے، پتھر آتشیں اسلحہ اور پی ٹی آئی کے جھنڈے موجود تھے اور وہ کارِ سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے۔

شکایت گزار کا کہنا تھا کہ اس دوران اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے انہیں گیٹ پر روکنے کے لیے منع کرتے رہے لیکن پر طیش ہجوم نے اپنے سربراہ کی قیادت میں انتظامیہ کی کسی بات کو نہ مانتے ہوئے ڈیوٹی پر مامور افسران و ملازمین کے ساتھ کارِ سرکار میں مداخلت کرتے اور جوڈیشل کمپلیکس اور دیگر رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے احاطہ عدالت میں داخل ہوگئے۔

ایف آئی آر کے مطابق ہجوم نے احاطے میں داخل ہو کر اشتعال انگیزی نعرے بازی کی اور آتشیں اسلحہ لہرا کر پیشی پر آئے لوگوں اور سیکیورٹی پر مامور افسران کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے اور ڈنڈوں اور پتھروں کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے۔

مقدمات میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس میں بینچز سمیت سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی جس کا مقصد عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفتیش اور سماعت کرنے والے اداروں اور افسران میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔

مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں راجا خرم، مرادسعید، علی نواز،عامرکیانی، فرخ حبیب، غلام سرور خان راجا بشارت، شہزاد وسیم، شبلی فراز، کرنل عاصم، میجر طاہر صادق اور حماد اظہر کے نام شامل کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ تھانہ کورال کے سب انسپکٹر عمر حیات جبکہ جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ تھانہ رمنا کے سب انسپکٹر/ایس ایچ او رشید احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے ہمراہ قافلے کی شکل میں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیشی کے لیے لاہور سے وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں موجود عدالتوں میں ان کی پیشی کے موقع پر شدید بے نظمی دیکھنے میں آئی اور بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان زبردستی احاطہ عدالت میں داخل ہونے میں کامیاب رہے تھے، اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس نے ایک روز قبل رات کو ہی کارِ سرکار میں مداخلت پر 25 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

توشہ خانہ کیس

قبل ازیں 28 فروری کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ہم نے ساڑھے تین بجے تک عمران خان کا انتظار کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں