عمران خان کو عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا ورنہ پیش کردیا جائے گا، وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2023
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج جس طرح سے بلوچستان میں دھماکا ہوا تو ان حالات میں انتخابی مہم چلانا تو ممکن نہیں ہے —فوٹو:ڈان نیوز
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج جس طرح سے بلوچستان میں دھماکا ہوا تو ان حالات میں انتخابی مہم چلانا تو ممکن نہیں ہے —فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ آنے والی تاریخوں پر انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا ورنہ انہیں عدالتوں میں پیش کردیا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمٰن نے جو بیان دیا ہے وہ ان کی ذاتی رائے ہے، اس حوالے سے پی ڈی ایم کا اجلاس ہونے جا رہا ہے تو اگر فورم اس رائے کی تائید کرتی ہے، وفاقی کابینہ بھی اس حوالے سے اپنا مؤقف دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنا مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی رائے ہے جو قابل قدر ہے خاص طور پر اگر آپ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حالات دیکھیں تو اس کے پیش نظر ان کی رائے میں بڑا وزن ہے کہ اس وقت جو صورتحال درپیش ہے اس میں الیکشن مہم چلانا ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کروانے کا حتمی فیصلہ حکومت نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، الیکشن کمیشن پابندی لگادے کہ کوئی جلسہ جلوس، کوئی ریلی نہیں ہوگی، نہ کسی بند کمرے میں بے لگام بکواس ہوگی، نہ گالی گلوچ، دشنام طرازی اور اداروں پر الزام تراشی ہوگی اور جو ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا، اس کو نااہل قرار دیا جائے گا تو پھر الیکشن کرانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

’پولیس نے عمران خان کو گرفتار کرنا تھا تو اس طرح جانا مناسب نہیں تھا‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ کل پولیس ٹیم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر لاہور گئی تو پی ٹی آئی نے بڑا ڈراما کیا، پہلے وہ دیوار پھلانگ کر ہمسائے کے گھر چلے گئے اور کہا گیا کہ وہ گھر پر نہیں ہیں، تلاشی لے لی جائے، اس کے کچھ دیر بعد انہوں نے وہاں آکر لمبی چوڑی تقریر بھی جھاڑ دی۔

انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے انہیں گرفتار کرنا تھا تو پھر اس طرح سے جانا کوئی مناسب حکمت عملی نہیں تھی، پولیس اس مقصد سے گئی تھی کہ انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، اگر وہ خود چاہتے تو عدالتی حکم کے مطابق گرفتاری دے سکتے تھے یا یہ کہہ سکتے تھے کہ میں مقرہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہوجاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے جانے کا مقصد عدالتی حکم کی مؤثر تعمیل تھا، انہوں نے آگے سے اپنی روایت کے مطابق نئے نئے ڈرامے شروع کردیے جو رات تک جاری رہے۔

’عمران خان کے خلاف کچھ چیزیں واضح ہیں، عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا‘

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جس دن عمران خان کو گرفتار کرنا اور عدالت میں پیش کرنا ہوا، اور یہ چیز اب زیادہ دور نہیں ہے، اس دن انہیں پیش کردیا جائے گا تاکہ وہ اپنے کیسز کے کا سامنا کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کچھ چیزیں بہت واضح ہیں جیسا کہ انہوں نے ایک پراپرٹی ٹائیکون کے ضبط پیسے واپس کرکے 50 ارب روپے کا قومی خزانے کو ٹیکا لگایا اور اس کے بدلے میں 5 ارب روپے کی زمین لے لی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ دوسروں کے خلاف کرپشن کا جعلی ماتم کر رہا تھا اس وقت ان کی فرنٹ پرسن فرح گوگی اربوں روپے باہر منتقل کر رہی تھی، اتنا دو نمبر آدمی جھوٹی تقریر کرتا ہے، آج انہوں نے ان الزامات کا جواب نہیں دیا، انہیں جھٹلایا نہیں ہے، توشہ کی جعلی رسیدیں بنائیں اور کہتا ہے کہ میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ان تمام باتوں کا عمران خان کو عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا، ہمیں انہیں گرفتار کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا، عدالت میں آئے اور الزامات کا جواب دے، عدالت اسے بری کردے، ہم تسلیم کریں گے اور اگر عدالت سزا دیتی ہے تو پھر یہ سزا بھگتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دوسروں کو سزائیں دلانے کا تو بڑا شوق تھا، اب اپنی باری آئی ہے تو عدالتوں کا سامنا کرے، عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرے، یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ وہ کہے کہ میں عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گا، آئندہ آنے والے تاریخوں میں انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا ورنہ انہیں عدالتوں میں پیش کردیا جائے گا۔

’کوشش کے باوجود افغان بارڈر پر ڈالر کی اسمگلنگ روک نہیں سکے، ڈالر بوریوں میں بھر کر جارہے ہیں‘

رانا ثنااللہ نے کہا کہ کل پولیس کا زمان پارک جانا عدالتی حکم کی تعمیل تھا، وہ مقصد پورا ہوگیا، اب اگر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو طریقہ کار مختلف بھی ہوسکتا ہے۔

اس سوال پر کے جمعے کے روز اسحٰق ڈار نے کہا کہ انہیں طارق باجوہ نے بتایا کہ انہیں ایک سیکیورٹی ایجنسی نے بتایا کہ ایک سیکیورٹی وین میں 2 ارب ڈالر یہاں سے پشاور گئے، وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے کی جتنی تفصیل وزیر خزانہ نے بیان کی ہے، میرے خیال میں اس سے زیادہ بیان کرنا میری پوزیشن کے لیے مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر کی کمی بد بخت عمرانی ٹولے کے ملک پر مسلط رہنے کی وجہ سے ہے، اس کے علاوہ ہر شخص نے کاروبار چھوڑ کر ڈالر لے کر رکھ لیے ہیں اور ہم پوری کوشش کے باوجود افغان بارڈر پر ڈالر کی اسمگلنگ روک نہیں سکے، ڈالر بوریوں میں بھر کر جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ ملک میں اور افغانستان میں ڈالر کا بڑا واضح فرق تھا، ملک کو اس طرح کے مسائل کا سامنا ہے ، اس میں حکومت یا وزیر خزانہ کا قصور نہیں ہے، ملوث لوگوں کے نام سامنے آنے کے ساتھ انہیں قانون کے کٹہرے میں پیش کیا جائے گا۔

رانا ثنااللہ نے بلوچستان کے ضلع بولان میں کنبڑی پُل کے قریب بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے نزدیک خودکش دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا قلعہ قمع کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں وزیراعظم کی طرف سے یہ بات آن ریکارڈ لاناچاہتا ہوں کہ باوجود اس کے کہ معاشی حالات کچھ ٹھیک نہیں ہیں حکومت ہر طرف اخراجات میں کمی کے اقدامات کر رہی ہے، لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن قائم رکھنےکی جو ضروریات ہیں ان میں کسی قسم کا کٹ نہیں لگایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں