توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان اور فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی—فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور پارٹی کے سینیئر رہنما فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی توہین سے متعلق کیس میں مسلسل غیر حاضری پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ سے رکن الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم مسلسل طلب کیے جانے کے باوجود الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہو رہے، یہ الیکشن کمیشن کی توہین کے مترادف ہے۔

بینچ نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو ہدایت دی کہ وہ عمران خان اور فواد چوہدری کو گرفتار کرکے 14 مارچ کو عدالت میں پیش کریں۔

الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس عمران خان سمیت پارٹی رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن اور اس کے سربراہ کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے تھے، گزشتہ ہفتے اسد عمر پہلی بار الیکشن کمیشن بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے لیکن عمران خان اور فواد چوہدری کبھی بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے اعتراضات میں کہا کہ ان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نوٹس اور شوکاز نوٹس کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاچکا ہے، ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں یہ کارروائیاں قانونی اعتبار سے مکمل بےاثر ہوجاتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کا نوٹس اور شوکاز نوٹس مجاز اتھارٹی کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن یا ڈی جی لا قانون کی واضح شق کے بغیر کوئی نوٹس یا شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے‘، اسد عمر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بھی یہی دلائل دیے گئے تھے۔

عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست خارج

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد عمران خان کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی، یہ پیش رفت درخواست گزار آفاق احمد کی بینچ کے ساتھ بدتمیزی کے بعد سامنے آئی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کیس میں کوئی بھی فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے، اس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کیس کی سماعت سے نہیں فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے۔

آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے جھوٹے نوٹس جاری کررہا ہے، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو جاری کیے گئے نوٹس مجھے بھیجے جا رہے ہیں، محکمہ قانون کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی غفلت کی وجہ سے نوٹس بروقت نہیں پہنچ سکے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پر انگلی نہ اٹھائیں، اپنی آواز نیچی کریں اور متعلقہ کیس کے بارے میں بات کریں۔

درخواست گزار نے استفسار کیا کہ کیس کی سماعت کے بعد نوٹس جاری کرنے کا ذمہ دار کون ہے، اس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ’اس بات سے آپ کیا مطلب ہے؟‘، جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ ’میں وہ نہیں کہوں گا جو سکندر سلطان راجا سننا چاہ رہے ہیں‘۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے پولیس کو آفاق احمد کو کمرہ عدالت سے باہر بھیجنے کا حکم دیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے مذکورہ درخواست خارج کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں