• KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:30pm
  • LHR: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • ISB: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:30pm
  • LHR: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • ISB: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm

الیکشن کمیشن: پنجاب اسمبلی، قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر 30 اپریل کو انتخابات کا شیڈول جاری

شائع March 8, 2023
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق نامزدگی سے دستبرداری کی آخری تاریخ 5 اپریل ہے—فوٹو: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق نامزدگی سے دستبرداری کی آخری تاریخ 5 اپریل ہے—فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر پولنگ کے لیے شیڈول جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق امیدوار 12 مارچ سے 14 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن امیدواروں کے ناموں کی فہرست 15 مارچ کو آویزاں کرے گا، کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 22 مارچ تک کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 3 مارچ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات 30 اپریل بروز اتوار کرانے کی تجویز دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق اسکروٹنی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 27 مارچ تک دائر کی جاسکیں گی، اپیلیٹ ٹریبونل مذکورہ اپیلوں پر فیصلے 3 اپریل تک کرے گا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 4 اپریل کو جاری کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدواروں کی انتخابات سے دستبرداری کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے جبکہ انتخابی نشان 6 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، اس کے بعد پنجاب اسمبلی کے لیے پولنگ 30 اپریل کو ہو گی۔

قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر انتخابات کیلئے شیڈول جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر 30 اپریل کو انتخابات کا شیڈول بھی جاری کیا جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جیت کے بعد خالی ہوئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے 6 حلقوں این اے-22 مردان 3، این اے-24 چارسدہ 2، این اے-31 پشاور 5، این اے-108 فیصل آباد 9، این اے-118 ننکانہ صاحب 11 اور این اے-239 کراچی ون کا شیڈول بھی 30 اپریل کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کی طرح جاری کیا ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 24 فروری کو سابق وزیراعظم عمران خان کو گزشتہ برس ضمنی انتخابات کے دوران جیتی ہوئی 7 نشستوں میں سے 6 کو خالی قرار دیتے ہوئے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

صدر مملکت کا پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان

ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد کیا۔

قبل ازیں 3 مارچ کو ہی الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے تاریخ تجویز کی تھی، الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر مملکت اور گورنر خیبرپختونخوا کو مراسلے تحریر کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت کو مراسلہ ارسال کیا تھا جس میں صوبہ پنجاب کے انتخابات کے انعقاد کے لیے مورخہ 30 اپریل سے 7 مئی 2023 تک کی تاریخیں تجویز کی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ صدر مملکت کی طرف سے تاریخ کے انتخاب کے بعد الیکشن کمیشن اپنے آئینی اور قانونی فرائض انجام دینے کے لیے تیار ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی مراسلہ بھیجا ہے جس میں تحریر کیا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر کی روشنی میں الیکشن کمیشن آپ کے جواب کا منتظر ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب اس سے ایک روز قبل ہی پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کیے گئے خط کی منظوری کے بعد پولنگ کا شیڈول جلد جاری کر دیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کا 90 روز میں انتخابات کا حکم

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔

سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا۔

دونوں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹرز جنرل نے الیکشن کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران کہا تھا کہ ان کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الیکشن ملتوی کرنے کا مقدمہ بنایا۔

فنانس ڈویژن نے فنڈز فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ فوج اور سول آرمڈ فورسز دستیاب نہیں ہوں گی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے گورنرز کو خط میں لکھا تھا کہ پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانا لازمی ہیں، انتخابات کی تاریخ کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے، پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرائے جانے لازمی ہیں، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہیں، گورنر پنجاب 9 اپریل سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024