سنہ 2005 کے بعد سے سمندروں میں داخل ہونے والے پلاسٹک کی مقدار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اگر بروقت کارروائی عمل میں نہ لائی گئی تو سنہ 2040 تک پلاسٹک کی مقدار میں تین گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کام کرنے والے امریکی ادارے کی جانب سے تحقیق کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق سمندروں میں سنہ 2019 تک 171 ٹریلین پلاسٹک موجود تھا۔

تحقیق میں پیش گوئی کی گئی کہ اگر عالمی سطح پر پالیسیاں متعارف نہ کروائی گئیں تو سنہ 2040 تک سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی میں 2.6 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں سنہ 1979 سے سنہ 2019 کے دوران 6 بڑے بحری علاقوں سے 11 ہزار 777 سمندری اسٹیشن سے پلاسٹک کی آلودگی کے اعدادوشمار اکٹھے کیے گئے۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

تحقیق کرنے والے امریکی ادارے کے شریک بانی مارکس ایرکسن کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر کے سمندروں میں مائیکرو پلاسٹک میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جو انتہائی تشویش ناک بات ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ کے عالمی معاہدوں پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے‘۔

یاد رہے کہ مائیکرو پلاسٹک سمندروں کے لیےانتہائی خطرناک ہے، جو نہ صرف پانی کو آلودہ کرتے ہیں بلکہ سمندری جانوروں (جو پلاسٹک کو خوراک سمجھتے ہیں) کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح کو نظر انداز کیا گیا۔

پلاسٹک کی آلودگی میں کمی پر توجہ مرکوز کرنے والے آسٹریلوی سائنسدان اور ماہر پال ہاروے نے کہا کہ ’نئی تحقیق میں اعداد و شمار حیران کن طور پر غیر معمولی ہیں‘۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ سال یوراگوئے میں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک معاہدے پر بات چیت کا آغاز کیا تھا، بات چیت کا مقصد اگلے سال کے آخر تک پلاسٹک کو روکنے کے لیے قانونی طور پر معاہدہ تیار کرنا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں