بہاولپور کے حکمران نواب عباسی خاندان سے تعلق رکھنے والےایک شخص نے معروف ڈیزائنر ماریہ بی کے برانڈ کے فوٹو شوٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ان کے نانا کی قبر کا احاطہ ہے جس پر ماریہ بی کی ماڈل ر قص کر رہی ہے۔

انہوں نے ماریہ بی سے تمام تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ تصاویر ڈیزائنر کے نئے کلیکشن ’روحی‘ کے لیے تھیں اور 9 مارچ کو فیس بک پر پوسٹ کی گئی تھیں۔

فوٹو شوٹ میں بہاولپور کے مختلف مقامات کی تصاویر بھی لی گئیں۔

ان میں سے ایک مقام، بہاولپور کے شاہی خاندان کے نجی قبرستان میں ماڈلز کو رقص کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد ماریہ بی نے تمام ویڈیوز اور تصاویر ڈیلیٹ کرتے ہوئے متنازعہ پوسٹ پر معافی بھی مانگی اور لکھا ہے کہ انہیں اندازا نہیں تھا کہ اس فوٹو شوٹ سے کسی کی دل آزاری ہوگی۔

شاہی قبرستان کی اہمیت

بہاولپور کے نوابوں کا ذاتی قبرستان شاہی قبرستان سے مشہور ہے، یہ قدیم مقبرے بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ میں ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں عباسی نواب خاندان سربراہاں کی قبریں موجود ہیں، ان میں سے بہاولپور کے سابق حکمران نواب صادق محمد خان عباسی کی بھی قبر ہے جو ریاست بہاولپور کے آخری نواب تھے۔

نوابوں کے مقبرے سفید پتھر سے تعمیر کیے گئے ہیں، ان قبرستان کے اردگرد کئی مقبرے ہیں جو نوابوں کی بیویوں کے لیے بنائے گئے تھے، اس قبرستان کے دو حصے ہیں، بائیں طرف بڑے ہال میں ان 12 نوابوں کی قبریں ہیں جنہوں نے ریاست بہاولپور پر حکومت کی، اور دوسرا حصہ نوابوں کی اگلی نسل مدفون ہے۔

اسے عام لوگوں کے لیے نہیں کھولا جاتا تاہم صرف عباسی خاندان کے افراد اور قبروں پر دعا کرنے کے لیے آنے والے لوگوں کو داخلے کی اجازت ہے۔

عباسی خاندان نے ریاست بہاولپور پر 1690 سے 1955 تک تقریباً ڈھائی صدیوں تک حکومت کی تھی۔

صاحبزادہ محمد داؤد خان عباسی کے پوتے اور آخری نواب کے بیٹے چنگیز خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ماریہ بی کے برانڈ کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر پوسٹ کیں جہاں انہوں نے ماریہ بی پر اپنے نانا کی قبر کا احاطے پر فوٹو شوٹ کرانے کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ’یہ ان کے نانا کی قبر کا احاطہ ہے جس پر ماریہ بی کی ماڈل ر قص کر رہی ہے۔‘

چنگیز خان نے ڈان امیجر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ علاقہ ہماری نجی ملکیت ہے اور میرے خاندان کا تاریخی قبرستان ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ عباسی خاندان کی نئی نسل جن میں میری خالہ اور دادا بھی شامل ہیں، انہیں وہیں پر دفنایا گیا ہے اور ماریہ بی نے ہماری اجازت کے بغیر ہماری نجی املاک میں فوٹو شوٹ کروایا، یہ انتہائی ناخوشگوار اور غیر اخلاقی عمل ہے۔

چنگیز خان کے مطابق قبرستان کے نگراں نے بتایا کہ خواتین قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے آئی تھیں اس لیے انہوں نے ان خواتین کو اندر جانے کی اجازت دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ قبرستان کا نگراں سچ بول رہا ہے یا نہیں، ممکن ہے کہ اسے کچھ پیسوں کے عوض سچ بولنے سے منع کیا گیا ہو، ہم اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ یہ ایک تاریخی قبرستان ہے اس لیے ماریہ بی اور ان کی ٹیم کی جانب سے یہ عمل ناقابل قبول ہے‘۔

چنگیز خان نے بتایا کہ انہوں نے ڈیزائنر ماریہ بی سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے اس معاملے کی ذمہ داری اپنی ٹیم پر عائد کردی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ماریہ بی نے بتایا کہ وہ اس تاریخی جگہ سے لاعلم تھی اور ان کی ٹیم نے اس جگہ فوٹو شوٹ کروایا، ماریہ بی نے مشہور ڈیراوڑ قلعہ میں فوٹو شوٹ کروانے کا کہا تھا جو تاریخی قبرستان کے قریب ہے لیکن ٹیم نے میرے خاندان کے شاہی قبرستان میں فوٹو شوٹ کروایا‘۔

چنگیز خان نے کہا کہ ہم ڈیزائنر سے کھلے عام معافی کا مطالبہ کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کرنا چاہ رہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ جس نے بھی یہ کام کیا ہے وہ اس کی ذمہ داری لے، مجھے خوشی ہے کہ ماریہ بی نے تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کردی لیکن ہم یہ لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ایسا کام غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے، ہم معافی کا مطالبہ کرنا چاہتے ہیں اور اگر معافی نہیں مانگی تو ان کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔

ماریہ بی نے معافی مانگ لی

ماریہ بی کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر اس معاملے پر معذرت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمارے برینڈ کے لیے حالیہ شوٹ کی منصوبہ بندی اور اس کی شوٹنگ ایک پروڈکشن ہاؤس نے کی تھی اور اس کا مقصد بہاولپور میں ہمارے شاندار ثقافتی ورثے کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔

بیا ن میں کہا گیا ہے کہ شوٹنگ کی تصاویر کو ایڈٹ کرنے کے بعد شائع کیا گیا تاہم ہمیں اس مقام کی اہمیت اور تقدس کے بارے علم نہیں تھا،

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس غلطی کی نشاندہی کی اور ہم نے تمام مواد کو ہٹا کر فوری کارروائی کی ہے، ہم ان تمام لوگوں سے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں جنہیں اس ناخوش گوار واقعے سے قابل فہم تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں