’توشہ خانہ فہرست نامکمل‘، پی ٹی آئی کا جرنیلوں اور ججز کی تفصیلات بھی جاری کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2023
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ فہرست ایک اور ثبوت ہے کہ کس طرح ان خادانوں نے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ دوھکہ کیا ہےùفوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ فہرست ایک اور ثبوت ہے کہ کس طرح ان خادانوں نے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ دوھکہ کیا ہےùفوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے توشہ خانہ کی فہرست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے فوجی جرنیلوں اور ججز کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بھی جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کی طرف سے 2002 سے 2022 تک ملنے والے غیر ملکی تحائف کی تفصیلات جاری کرنے کے ایک دن بعد تحریک انصاف نے فوجی جرنیلوں اور ججز کو ملنے والے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات بھی جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات نے واضح کیا ہے کہ زرداری اور شریف خاندان نے کس طرح توشہ خانہ کو لوٹا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ فہرست ایک اور ثبوت ہے کہ کس طرح ان خاندانوں نے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا ہے، گزشتہ 15 ماہ میں ان لوگوں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ کیس سے متعلق بے تحاشہ الزامات عائد کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی نے توشہ خانہ تحائف رکھنے کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا ہے تو وہ عمران خان ہیں جنہوں نے سب سے کم تحائف رکھے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان نے واضح طور پر قانون کا غلط استعمال کیا اور کروڑوں روپے کے تحائف اپنے پاس رکھے اور یہاں تک کہ انہوں نے پائن ایپل کا باکس تک نہیں چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ تحائف کی فہرست نامکمل ہے کیونکہ اس میں صرف 2002 کے بعد کا ریکارڈ شامل ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 1988 سے حاصل ہونے والے تحائف کی تفصیلات بھی جاری کی جائیں جس میں فوجی جرنیلوں اور ججز کی طرف سے حاصل کیے جانے والے تحائف کی فہرست بھی اس میں شامل ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان میں مقدس ڈاکٹرائن کا خاتمہ ہونا چاہیے اور سیاست دانوں کے ساتھ ججز اور جرنیلوں کے تحائف کا بھی انکشاف ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ کو یہ بھی درخواست کی ہے کہ ایک آزادانہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دی جائے تاکہ اس بات کا تعین ہوسکے کہ آیا کہ حاصل کیے جانے والے تحائف کی قیمت قانون کے تحت ادا کی گئی اور ان کو ڈکلیئر کیا گیا یا نہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ خواجہ آصف نے لاکھوں روپے کی گھڑیاں رکھیں لیکن کیا انہوں نے وہ گھڑیاں ٹیکس ریکارڈ میں ظاہر کی ہیں، اور کیا فیڈرل بورڈ ریونیو کے پاس ان سب تحائف کی تفصیلات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانہ تحائف پر ایک آزادانہ کمیشن کو تفتیش کرنی چاہیے۔

توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک، اہم شخصیات کے نام شامل

خیال رہے کہ توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اور اس طرح کے دیگر مواد کی اطلاع کابینہ ڈویژن کو دی جائے گی۔

گزشتہ روز توشہ خانہ کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کر دی گئیں۔

تحائف سے مستفید ہونے والی اہم شخصیات میں صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، فوجی آمر پرویز مشرف اور دیگر شامل ہیں۔

دستاویزات کے مطابق چند تحائف کو چھوڑ کر زیادہ تر تحائف آفس ہولڈرز نے مفت اپنے پاس رکھے، غیر ملکی معززین سے ملنے والے تحائف کے عوض ان عوامی عہدے داروں خصوصاً حکمرانوں نے غیر ملکی مندوبین کو کروڑوں روپے کے تحائف دیے۔

آصف علی زرداری

دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ آصف زرداری نے 26 جنوری 2009 کو ایک بی ایم ڈبلیو 760 لی وائٹ (سیکیورٹی ورژن) توشہ خانہ سے حاصل کی، کار کی قیمت 2 کروڑ 73 لاکھ روپے طےکی گئی تھی جبکہ آصف زرداری نے اسے 40 لاکھ روپے سے کچھ زائد رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیا۔

مارچ 2011 میں آصف زرداری نے 10 لاکھ روپے کی ایک گھڑی اور کچھ دیگر اشیا ایک لاکھ 58 ہزار 250 روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیں۔

جون 2011 میں آصف زرداری نے گھڑی اور چند دیگر اشیا کے لیے ایک لاکھ 89 ہزار 219 روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ساڑھے 12 لاکھ روپے کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی، اکتوبر 2011 میں انہوں نے گھڑی اور بندوق کے لیے 3 لاکھ 21 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد 10 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔

نواز شریف

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو 20 اپریل 2008 کو مرسڈیز بینز کار تحفے میں دی گئی تھی جس کی قیمت 42 لاکھ روپے تھی، توشہ خانہ دستاویزات کے مطابق سابق وزیر اعظم نے 6 لاکھ 36 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اسے حاصل کرلیا، دستاویز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ نواز شریف کو یہ گاڑی کس حیثیت سے ملی۔

عمران خان

عمران خان کو 5 قیمتی گھڑیاں ملیں جن میں ایک گراف گھڑی بھی شامل ہے جس کی مالیت 38 لاکھ روپے تھی، انہوں نے یہ تحائف اکتوبر 2018 میں 7 لاکھ 45 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لیے۔

ستمبر 2018 میں انہوں نے 2 کروڑ روپے ادا کرکے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی گھڑی، 56 لاکھ روپے کی کفلنکس، 15 لاکھ روپے کا قلم اور ساڑھے 87 لاکھ روپے کی انگوٹھی اپنے پاس رکھ لی۔

15 لاکھ روپے کی ایک اور رولیکس گھڑی عمران خان نے 2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لی۔

نومبر 2018 میں عمران خان نے 3 لاکھ 38 ہزار 600 روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد 9 لاکھ روپے کی ایک اور رولیکس گھڑی اور کچھ دیگر اشیا اپنے پاس رکھ لیں۔

اکتوبر 2019 میں عمران خان نے 9 لاکھ 35 ہزار روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ایک اور گھڑی اپنے پاس رکھی جس کی قیمت 19 لاکھ روپے تھی، ستمبر 2020 میں عمران خان نے ایک اور گھڑی اور دیگر تحائف کے لیے 24 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھ لیے، اس گھڑی کی قیمت 44 لاکھ روپے تھی۔

اسی مہینے میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ایک کروڑ روپے مالیت کا ہار، 24 لاکھ روپے مالیت کا ایک بریسلٹ، 28 لاکھ روپے مالیت کی انگوٹھی اور 18 لاکھ 50 ہزار روپے کی بالیوں کا جوڑا اپنے پاس رکھ لیا۔

عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ ثمینہ علوی نے اکتوبر 2019 میں 11 لاکھ 90 ہزار روپے مالیت کا ہار اور جیولری باکس میں شامل دیگر اشیا کے لیے 8 لاکھ 65 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لیے۔

صدر عارف علوی نے خود فروری 2022 میں 12 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد 25 لاکھ روپے کی رولیکس گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔

شیخ رشید نے 3 فروری 2003 کو سونے کے 2 سکوں سمیت درجنوں تحائف محض 3 ہزار 420 روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیے۔

خورشید محمد قصوری نے 2005 میں کئی تحائف وصول کیے اور ان اشیا کو مفت میں اپنے پاس رکھ لیا۔

راجا پرویز اشرف نے نومبر 2012 میں 2 لاکھ 18 ہزار روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد 8 لاکھ 90 ہزار روپے کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔

تبصرے (0) بند ہیں