ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس آئندہ ہفتے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2023
نیڈ پرائس سی آئی اے اور قومی سلامتی کونسل میں بطور ترجمان بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
نیڈ پرائس سی آئی اے اور قومی سلامتی کونسل میں بطور ترجمان بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ خارجہ کی روزانہ کی نیوز بریفنگ سے دنیا کو امریکا کی خارجہ پالیسیوں سے آگاہ کرنے والے ترجمان محکمہ خارجہ نیڈ پرائس آئندہ ہفتے اسی محکمے میں نیا چارج سنبھالنے کے لیے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیڈ پرائس، بائیڈن انتظامیہ کے پہلے روز سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ہیں، وہ اب براہ راست امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے لیے خدمات سرانجام دیں گے۔

نیڈ پرائس نے 13 مارچ کی سہ پہر نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ میری آخری آن کیمرہ بریفنگ ہوگی، میری پہلی بریفنگ 2 فروری 2021 کو ہوئی تھی‘، وہ 17 مارچ تک ٹیلی فونک بریفنگ دیتے رہیں گے۔

نیڈ پرائس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ محکمہ خارجہ کے لیے کام جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ ’میں اس عہدے کو چھوڑنے کے بعد کہیں اور نہیں جارہا ہوں، میں اس ادارے کو دل کی گہرائیوں سے سراہتا ہوں، میں دل کی گہرائیوں سے ان لوگوں کی تعریف کرتا ہوں جو اسے ادارے کو فعال بناتے ہیں‘۔

نیڈ پرائس اوباما انتظامیہ کے تحت سی آئی اے اور قومی سلامتی کونسل میں بطور ترجمان بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں، انہوں نے بطور پالیسی تجزیہ کار اپنے نئی ملازمت کی نوعیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میری نئی ملازمت وہی ہوگی جہاں سے میرا کیریئر شروع ہوا تھا‘۔

انہوں نے ’این بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ ’میں نے سی آئی اے میں بطور تجزیہ کار ایک سرکاری ملازم کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا تھا اور کچھ ناخوشگوار واقعات کے سبب میں نے یہ ملازمت چھوڑ دی تھی، مجھے گزشتہ کئی برسوں سے اس شعبے میں رہنا پسند ہے، جو چیز مجھے اس کے بارے میں سب سے زیادہ پسند ہے وہ اس کا پالیسی سے جڑے ہونا ہے۔

نیڈ پرائس کا روزانہ آن کیمرہ پریس بریفنگ کا سلسلہ بحال کرنے کا اقدام صحافیوں کی جانب سے خوب سراہا جاتا ہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں روک دیا گیا تھا۔

سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی روزانہ پریس بریفنگ کا سلسلہ بحال کرنے پر نیڈ پرائس کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ’اس اقدام نے صحافیوں کو ہماری پالیسی کے بارے میں سخت سوالات کرنے کا موقع فراہم کیا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں