پشاور ہائیکورٹ: قومی اسمبلی کی نشستوں کے ضمنی انتخاب پر حکمِ امتناع میں توسیع

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ الیکشن کو ملتوی کیا جائے — تصویر: ڈان آرکائیو
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ الیکشن کو ملتوی کیا جائے — تصویر: ڈان آرکائیو

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کے 24 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے اسپیکر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس معاملے پر جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے 24 سابق ایم این ایز کی جانب سے استعفوں کی منظوری کے خلاف دائر دو ایک جیسی درخواستوں کی اگلی سماعت 18 اپریل کو مقرر کردی۔

عدالت نے اعلان کیا کہ گزشتہ تاریخ پر جاری حکم امتناع اگلی سماعت تک مؤثر رہے گا۔

بینچ نے جواب دہندگان بشمول اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت سے قبل درخواستوں پر اپنے متعلقہ جواب داخل کریں۔

مذکورہ 24 نشستوں کے لیے پولنگ پہلے 16 مارچ اور پھر 19 مارچ کو ہونا تھی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایڈووکیٹ محسن کامران پیش ہوئے اور جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت طلب کی۔

مرکزی وکیل بیرسٹر گوہر خان کی عدم موجودگی میں درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ بلال خلیل پیش ہوئے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ای سی پی کی جانب سے جاری کیے گئے 4 نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ استعفوں کو قبول کرنے کے عمل کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔

ان میں سے ایک درخواست 8 سابق ایم این ایز کی جانب سے دائر کی گئی تھی جن کے استعفے اسپیکر نے 17 جنوری کو منظور کر لیے تھے، اسی روز ای سی پی نے انہیں ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

درخواست گزاروں میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، 6 سابق وفاقی وزرا پرویز خٹک، مراد سعید، عمر ایوب خان، علی امین خان، نورالحق قادری اور شہریار آفریدی اور سابق ایم این اے عمران خٹک شامل ہیں۔

دوسری درخواست مشترکہ طور پر 16 سابق ایم این ایز نے دائر کی تھی، جن کے استعفے 20 جنوری کو قومی اسمبلی کے اسپیکر نے منظور کیے تھے اور الیکشن کمیشن نے انہیں اسی روز ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے 35 ایم این ایز کے استعفے غیر قانونی طور پر منظور کیے اور 17 جنوری کو اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جب کہ 35 دیگر ایم این ایز کے استعفے 20 جنوری کو منظور کیے گئے۔

دریں اثنا درخواست گزاروں میں سے ایک، ارباب شیر علی خان، جو پشاور کے ایک سابق ایم این اے ہیں، نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور دیگر سابق ایم این اے ’انصاف‘ کے لیے عدلیہ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ کے باہر پارٹی کارکنوں کے خلاف پولیس کی ’زیادتیوں‘ کی وجہ سے کشیدگی پر شدید تحفظات ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں