زمان پارک کے باہر گلگت اور پنجاب پولیس کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہوئی، آئی جی پنجاب

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس نے قانون پر عمل کرتے ہوئے جواب میں آنسوں گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا: فوٹو: ڈان نیوز
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس نے قانون پر عمل کرتے ہوئے جواب میں آنسوں گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا: فوٹو: ڈان نیوز

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر دو فورسز (گلگت بلستان اور پنجاب پولیس) کی آپس میں لڑائی نہیں ہوئی کیونکہ جس نے وردی پہنی ہے وہ ملک کے لیے گولی چلا سکتا ہے اپنے لیے نہیں۔

نگران وزیراطلاعات پنجاب عامر میر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ پرسوں اسلام آباد پولیس عدالت سے جاری کردہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر لاہور پہنچی اور پنجاب پولیس سے اس پر عمل درآمد کے لیے مدد طلب کی گئی جو قانونی طور پر دی گئی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ زمان پارک میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے اور آپریشن کرنے کا مقصد نہیں تھا اس لیے اسلام آباد پولیس کو مناسب نفری دی گئی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ جب پولیس زمان پارک کے باہر پہنچی تو وہاں سے پتھراؤ شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور پھر وارنٹ گرفتاری پر عمل دآمد کرانے کے لیے مزید پولیس نفری بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب اضافی نفری بھیجی گئی تو وہاں پہلے سے ہی تیار بیٹھے مسلح جتھوں نے پولیس پر حملہ کیا، پولیس پر ڈنڈے برسائے، پیٹرول بم پھینکے اور پتھراؤ کیا گیا اور بہت سے ایسے کام کیے گئے جس سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔

آئی جی نے کہا کہ زمان پارک کے پاس موجود لوگوں نے گرین بیلٹ، بجلی کے کھمبے نذرآتش کردیے، پولیس اور رینجرز کی گاڑیوں پر حملے کیے گئے، رینجرز اہلکاروں پر پیٹرول بم پھینکے گئے اور آپریشن کی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

آئی جی نے کہا کہ پولیس کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ کوئی بھی ہتھیار استعمال نہیں کریں گی چاہے ربڑ کی گولیاں ہوں اس لیے تمام پولیس افسران بشمول سی سی پی او بغیر ہتھیار کے تھے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس نے قانون پر عمل کرتے ہوئے جواب میں آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا اور جہاں لوگوں نے زیادہ مزاحمت کی وہاں گرفتاریاں بھی کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور، بکتر بند گاڑی میں موجود ایس پی پر پیٹرول بم کا حملہ کیا گیا اور ایک خاتون ایس پی پر پتھراؤ کرکے زخمی کیا گیا لیکن اس تمام صورت حال کے باوجود پولیس نے کسی ایک مقام پر بھی ایسا کام نہیں کیا جس سے کسی کا جانی نقصان ہو لیکن 32 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے علاقے کو نوگو ایریا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، واقعات کی ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں اور اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ پاکستان میں تمام نوگو ایریاز ختم ہو چکے ہیں اور ہائی کورٹ سے درخواست ہے کہ پولیس کو وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کی اجازت دی جائے بلکہ اس میں ہماری مدد کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے محافظ ہیں اور وہاں (زمان پارک) میں دو فورسز (گلگت بلستان اور پنجاب پولیس) کی آپس میں لڑائی نہیں ہوئی کیونکہ جس نے وردی پہنی ہے وہ ملک کے لیے گولی چلا سکتا ہے اپنے لیے نہیں۔

زمان پارک کے باہر خیبرپختونخوا سے کچھ جنگجو بھی آئے تھے، نگران وزیر اطلاعات

اس موقع پر نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی معلومات بھی ہے کہ زمان پارک میں خیبرپختونخوا کے لوگ بھی موجود تھے جن میں سے متعدد جنگجو تھے اور ان میں سے ایک شخص کا نام بھی آگیا ہے جس کا تعلق تحریک نفاذ شریعت محمدی سے تھا اور جیل کاٹنے کے بعد اب ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن چکا ہے۔

نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ جو لوگ بھی تشدد میں ملوث تھے ان کے خلاف مقدمات درج ہوچکے ہیں اور جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی اجازت مل گئی تو چند گھنٹوں میں اس پر عمل ہو جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں