پاکستان میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس صوبہ خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوا ہے جہاں متاثرہ 3 سالہ بچے کا تعلق ضلع بنوں سے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کیس ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانسیسی ایجنسی برائے ترقی (ایف اے ڈی) اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف) کے وفود پولیو کے خاتمے کی کوششوں کا تجزیہ کرنے کے لیے ملک میں موجود ہیں۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فرانسیسی ایجنسی برائے ترقی اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے وفود نے وفاقی وزیر صحت سے ملاقات بھی کی۔

ملاقات کے دوران سماجی تحفظ اور صحت سے متعلق بالخصوص پولیو کے خاتمے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کیا 3 سالہ متاثرہ بچے کے والدین نے پولیو پلانے سے انکار کردیا تھا یا بچے کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں تھا جس کی وجہ سے وائرس سے بچے پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ کے بعد یہ رواں سال کا پہلا پولیو کیس ہے، محکمہ صحت کے حکام نے رمضان اور عید کے دنوں میں قبائلی اضلاع میں شہری علاقوں میں نقل و حرکت کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا ہے۔

حکام 10 اپریل سے قبائلی اضلاع میں ویکسی نیشن مہم کی منصوبہ بنانے پر غور کررہی کیونکہ اس وقت سیکیورٹی اہلکار ڈیجیٹل مردم شماری میں مصروف ہیں۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا میں 7 اضلاع ہیں جن میں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، ٹانک، بنوں، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان شامل ہیں جہاں یہ وائرس موجود ہے، ان علاقوں میں ویکسی نیشن مہم میں شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ یہ علاقے 2022 میں بھی پولیو وائرس کا مرکز تھے، جہاں گزشتہ سال 20 کیسز جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے تھے، ان میں سے 17 متاثرہ بچوں کا تعلق شمالی وزیرستان، 2 کا تعلق لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔

مارچ میں جہاں سندھ، پنجاب اور اسلام آباد میں پولیو مہم چلائی گئی وہیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مہم شروع نہیں کی جاسکی کیونکہ کئی سیکیورٹی اہلکار ڈیجیٹل مردم شماری میں مصروف ہیں۔

بین الاقوامی برادری کی حمایت

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے والے سب سے بڑے تعاون کنندگان میں سے ایک ہے، ان کا مقصد پاکستان کی ضروریات کو نشاندہی کرنا اور 2022 کے سیلاب کے پیش نظر امدادی کاموں کا جائزہ لینا ہے۔

پولیو کے خاتمے سے متعلق اجلاس کے دوران وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سیلاب نے کئی اضلاع میں صحت کی سہولیات کے ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد اپنے گھر سے محروم ہوگئے، ہم ان مشکل حالات سے نکلنے کی کوششوں میں اب بھی مصروف ہیں اس کے علاوہ پولیو کے خاتمے سے متعلق پاکستان کی توجہ اب بھی برقرار ہے۔

یاد رہے کہ غیر ملکی وفود نے 2022 میں پولیو کےخاتمے کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو سراہا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ 7 اضلاع میں موجود پولیو وائرس کا خاتمہ جلد ممکن ہوگا۔

وزیر صحت نے عالمی برادری کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پولیو وائرس کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔

رواں سال جنوری کے ابتدائی دنوں میں کراچی کے بعد ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور سے دو الگ الگ مقامات سے ماحولیاتی نمونوں میں پہلی بار پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے مزید دو نمونوں میں پولیو کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد حکام نے شہر کی 26 یونین کونسلوں میں ویکسی نیشن مہم شروع کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں