جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے ’ٹریپ‘ کیا گیا، قتل ہونے سے اللہ نے بچایا، عمران خان

شائع March 20, 2023
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی پوری کوشش ہے پاکستانی فوج کو پی ٹی آئی کے اوپر چھوڑو، اس کو ان کے خلاف کرو —فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی پوری کوشش ہے پاکستانی فوج کو پی ٹی آئی کے اوپر چھوڑو، اس کو ان کے خلاف کرو —فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے ٹریپ کیا گیا، قتل ہونے سے اللہ نے بچایا، کیسز کرنے کا مقصد مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنا ہے، ان کا ایک ہی مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے، ملک کی بڑی پارٹی کے سربراہ کو اگر قتل کریں گے تو ملک میں فساد ہوگا۔

لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’فاشسٹ امپورٹڈ حکومت نے میرے ساتھ جو کیا وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، عدالت پیشی کے موقع پر رکاوٹیں ڈالنے سمیت بدترین شیلنگ اور فسطائیت برپا کی گئی، یہ معجزہ بھی ہم نے دیکھا کہ جیسے ہی شیلنگ ہوئی، تیز ہوا چلی اور وہ ادھر چلی گئی جدھر پولیس شیلنگ کر رہی تھی، یہ بھی اللہ کا معجزہ میں نے دیکھا‘۔

انہوں نے کہا کہ میں 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر کھڑا رہا، ادھر اوپر سے پولیس پتھر مار رہی تھی، آنسو گیس کی شیلنگ کر رہی تھی، وہاں ایک آدمی عدالت میں پیش ہو رہا ہے، ادھر تین طرف سے زمان پارک پر حملہ ہو رہا ہے، جب میں اندر جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ پولیس ہی پولیس بھری ہوئی تھی، صرف پولیس نہیں تھی رینجرز بھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں گیٹ کے اندر جانے لگا تو پولیس نے ایک دم مارنا شروع کیا، کوئی کچھ نہیں کر رہا تھا تو تب میرا ایک ساتھی آیا اور اس نے اشارہ کیا کہ جلدی باہر نکلو کیونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ یہ ٹریپ تھا، اس نے کہا کہ یہ جیل نہیں ہے، یہ قتل کرنے لگے ہیں آپ کو، پھر ہم نے گاڑی نکالی۔

عمران خان نے کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس نے ہمارے وکلا کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر نہیں جانے دیا، انہیں مار مار کر باہر نکال دیا، ان کے اوپر ڈنڈے برسائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گرفتاری کا سوچ کر آیا تھا لیکن جوڈیشل کمپلیکس میں میرے قتل کا منصوبہ تھا، میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دیکھیں کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

اس موقع پر عمران خان نے ایک ویڈیو بھی چلوائی جس میں جوڈیشل کمپلیکس کے مناظر دکھائے گئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں نے ملک میں کبھی نہیں دیکھے، مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جا رہا ہے، میں ذہنی طور پر تیار ہو کر گیا تھا کہ مجھے جیل میں ڈال دیں گے، یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ جیل میں بھی یہ گیا تو بھی الیکشن تو یہ نہیں جیت سکتے، اس وقت ملک میں جو حالات ہیں، اس میں یہ جتنی بھی دھاندلی کرلیں، جو مرضی کرلیں، الیکشن کے نتائج واضح ہیں، یہ جیت نہیں سکتے، اس لیے وہ چاہتے ہیں اس کو قتل کردو۔

انہوں نے کہا کہ میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ میری زندگی خطرے میں ہے، جس آدمی نے مجھے گولیاں ماریں، اسے ویڈیو کانفرنس پر پیشی کی اجازت ہے، جب میں باہر جاتا ہوں تو مجھے کوئی پروٹیکشن نہیں دی جاتی اور مجھ پر مزید مقدمات درج کردیے جاتے ہیں، میں نے کیا غلطی کی کہ مجھ پر دہشت گردی کے کیس درج ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر کیس کرنے اور مجھے پیشیوں پر بلانے کا مقصد مجھے مارنا ہے، جب کہیں میں جاتا ہوں تو مجھے کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، کوئی اس وقت واردات کرنا چاہے تو وہ کرسکتا ہے، جوڈیشل کمپلیکس میں جو مناظر میں نے دیکھے، ان کا مقصد وہی ہے جو انہوں نے وزیرآباد میں مجھے مارنے کی کوشش کی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے اللہ نے بچایا، میں نے دیکھا کہ یہ کرنے کیا جا رہے ہیں، جب میں عدالت میں داخل ہو رہا تھا اس وقت پولیس نے لاٹھی چارج کرنا شروع کردیا، اوپر وہ اینٹیں مار رہے تھے، اشتعال دلا رہے ہیں، انتشار پھیلا کر انہوں نے مجھے قتل کرنا تھا کہ دیکھیں انتشار میں یہ قتل ہوگیا، ان کا مقصد مجھے قتل کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ میرے اوپر ایک کیس بھی حقیقی نہیں ہے، یہ کیسز صرف مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنے کے لیے ہیں، انہوں نے اگر مجھے جیل میں بھی ڈالا تو وہاں بھی یہ مجھے قتل کریں گے، بیٹھے ہوئے لوگوں کے اربوں روپے کے ذاتی مفادات ہیں، یہ پیسے بنانے کے چکر میں ہیں، ملک کا دیوالیہ نکل گیا ہے، یہ اپنے مفادات کے لیے یہ کرنے جا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کا ملک میں کوئی مفاد نہیں ہے، ان کی دولت باہر پڑی ہے، انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے، ان کو پتا ہے کہ ملک میں انتشار ہوگا، نواز شریف نے کہا کہ ایک مہینہ لگے گا تو لوگ ٹھیک ہوجائیں گے، اگر مہینے میں ملک کی تباہی ہوگئی تو نواز شریف کو کیا فرق پڑے گا، پاکستان کا روپیہ گرے، ملک تباہ ہو، ان کو کیا فرق پڑتا ہے، اسٹیک ہمارا اور ہماری طرح کے لوگوں کا ہے جن کا جینا مرنا اس ملک میں ہے، یہ مجھے مارنے کے لیے اس لیے تیار ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو بچانا ہے، انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں باہر نکلتا ہوں کہ تو مجھے سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، بطور سابق وزیر اعظم دی گئی سیکیورٹی بھی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب جو کہ جرائم پیشہ شخص ہے، اس نے واپس لے لی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کا یک نکاتی ایجنڈا پی ٹی آئی یا عمران خان کو ختم کرنا ہے، یہ الیکشن کروانے نہیں آئے۔

انہوں نے چیف جسٹس سے ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی اجازت دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر کیس کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں، مجھے ویڈیو کانفرنس سے اجازت دلوائیں، اس طرح سے مجھے ایکسپوز نہ کریں، بال بال میری جان بچی ہے، اتنے بڑے ٹریپ کے اندر یہ مجھے لے کر جا رہے تھے، یہ جیل کی نہیں اس سے آگے کی گیم تھی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، آدھی رات کو ان کے گھروں میں گھسا گیا، ان کے گھر کی چیزیں توڑی گئیں، ان کا جرم کیا تھا، حسان نیازی دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت لیتا ہے اس کو اٹھا کر لے جاتے ہیں، اغوا کرکے لے جاتے ہیں، علی امین کی گاڑی پر گولیاں چل جاتی ہیں اور پولیس کہتی ہے کہ اس نے ہم پر گولیاں چلائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے گھر سے کلاشنکوف ملیں، پلاسٹک بوتل کے اندر پیٹرول بم ملا ہے، ان کو شرم بھی نہیں ہے کہ اس طرح کی چیزیں میرے گھر پر ڈال دی ہے، اس سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے لوگ ڈر جائیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ہمیں امید صرف اپنی عدلیہ سے ہے، میں اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے انسانی حقوق کی حفاظت کریں، جس طرح سے انہوں نے ہم پر ظلم کیا، اس کے تمام ثبوت اکٹھے کرکے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو آج بجھوا رہے ہیںِ، یورپی یونین سے رابطہ کر رہے ہیں، پارٹی کے بیرون ملک موجود تمام ونگ کو کہتا ہوں کہ وہاں سیاست دانوں کو یہاں ہونے والے مظالم سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمارے پشتون ورکرز کو طالبان قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ان کو دہشت گرد بنانے کی کوشش کرکے انتشار پھیلا رہے ہیں، اس طرح کے بیانات جھوٹوں کی ملکہ کی طرف سے بار بار آرہے ہیں، وہ تو ملک میں اس طرح سے پھر رہی ہے جیسے کہ ملک اس کی جاگیر ہے، وہ قانون سے بالا تر ہے، وہ حکم کر رہی ہے کہ اس کو پکڑو، اس کو چھوڑو، میرا باپ نیلسن منڈیلا ہے، اس کے سارے کیسز ختم کردو۔

ان کا کہنا تھا کہ تقسیم اور انتشار پھیلانے کی کوشش کا مقصد الیکشن سے فرار ہے، ہم تو الیکشن چاہتے ہیں، ہم کیوں انتشار چاہیں گے، یہ الیکشن کا ماحول نہیں بننے دے رہے، ہمیں جلسے نہیں کرنے دے رہے، یہ لوگوں کو اشتعال دلا رہے ہیں تاکہ وہ جوابی اقدام کریں، ان کے تمام اقدامات کا مقصد یہی ہے، میں بار بار لوگوں کو کہہ رہا ہوں کہ ہم نے پرامن رہنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آج لوگوں کو تقسیم کرکے، نفرت پیدا کرکے ووٹ لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جیسے بھارت میں مودی نے کیا، کراچی میں کیا گیا جس سے شہر تباہ ہوگیا، آج بھی پنجاب پٹھان کو لڑانے کی کوشش ہو رہی ہے، ہمیں ایک ساتھ مل کر موجودہ ملکی بحران سے نکلنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے ایک اور کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان کی فوج کو اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لایا جائے، ہماری آپس میں لڑائی کروائی جائے، یہ بھی پی ڈی ایم کی پوری کوشش ہے، الیکشن تو اب یہ جیت ہی نہیں سکتے، جب الیکشن نہیں جیت سکتے تو کچھ تو اب کرنا ہے کہ تحریک انصاف کو ختم کرو، لہٰذا پاکستانی فوج کو ان کے اوپر چھوڑو، اس کو ان کے خلاف کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک بھی میرا ہے ، یہ فوج بھی میری ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، مجھے اس ملک سے باہر نہیں جانا، یہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ فوج کو ورغلائیں ہمارے خلاف کہ دیکھیں وہ کردیا، سوشل میڈیا پر یہ کردیا، سوشل میڈیا پر کسی کا کنٹرول نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024