کراچی میں موبائل فونز کی دکانوں پر ڈکیتی، سابق رینجرز اہلکار سمیت 3 ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان بدنام زمانہ گینگ کا حصہ ہیں — فائل/فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان بدنام زمانہ گینگ کا حصہ ہیں — فائل/فوٹو: شٹر اسٹاک

پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں دو موبائل فون کی دکانوں میں لوٹ مار پر ایک سابق رینجرز اہلکار سمیت 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ڈیفنس فیز 7 کے علاقے خیابان عباسی میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد 3 ملزمان وقار احمد، محمد صادق اور محمد عادل کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ گرفتار ملزمان بین الصوبائی ایک گینگ کا حصہ ہیں اور ان کے قبضے سے چھینے گئے 35 سے زائد موبائل فونز برآمد کرلیے گئے ہیں۔

ایس ایس پی جنوبی سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ ملزمان کا چوتھا ساتھی انعام اللہ کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم وقار احمد کو رینجرز سے نکال دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان بدنام زمانہ ’سرائیکی گینگ‘ کا حصہ ہیں، جس نے گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈی ایچ اے میں کئی ڈکیتیاں کی ہیں۔

ایس ایس پی نے کہا کہ ملزمان نے 12 مارچ کو سحر کمرشل میں ایک موبائل فون کی دکان پر ڈکیتی کی تھی، جہاں سے انہوں نے 55 مہنگے موبائل لوٹ لیے تھے، جن کی مالیت ایک کروڑ روپے تھے اور اس کے علاوہ 5 لاکھ روپے نقد بھی لوٹ لیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 12 مارچ کو ہی انہوں نے بدرکمرشل پر واقع موبائل کی ایک دکان سے 27 موبائل فون، 7 اسمارٹ واچز اور نقد چھین لیے تھے۔

ڈکیتی مزاحمت پر 2 افراد زخمی

پولیس کا کہنا تھا کہ صدر اور محمود آباد میں ڈکیتیوں کے الگ الگ واقعات کے دوران مزاحمت پر ایک خاتون اور ایک مرد مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے 40 سالہ کشنا رفاقت سے ان کا پرس چھیننے کی کوشش کی، تاہم مزاحمت پر ملزمان نے ان پر فائرنگ کی اور پرس لے کر فرار ہوگئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ایک اور واقعے میں مسلح افراد نے محمود آباد میں ایک شہری کو ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کرکے زخمی کیا، جن کی شناخت جہانگیر خان کے نام سے ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہری کو زخمی حالت میں جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں