سری لنکا کو دو دن میں آئی ایم ایف سے 33کروڑ ڈالرکی قسط ملنے کا امکان

21 مارچ 2023
ملکی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ سری لنکا دنیا کی نظروں میں اب مزید دیوالیہ نہیں رہا—فوٹو: رائٹرز
ملکی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ سری لنکا دنیا کی نظروں میں اب مزید دیوالیہ نہیں رہا—فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے سری لنکا کو 33 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط اگلے دو روز میں جاری کی جائے گی۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سری لنکا کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے اگلے دو روز میں 33 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جاری ہو جائے گی جس نے دیوالیہ ملک کو اپنے قرضوں کو پائیدار سطح تک روکنے کی ذمہ داری عائد کی ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے تقریباً 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کی منظوری دی جس کی توثیق سے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر قرض دہندگان کی جانب سے 3.75 ارب ڈالر کی اضافی امداد کی توقع ہے۔

سری لنکا کے لیے آئی ایم ایف کا یہ 17 واں بیل آؤٹ پیکج تھا اور 2009 میں اس کی دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد یہ تیسرا پیکج تھا۔

صدر رانیل وکرما سنگھے کے دفتر سے بیان میں کہا گیا کہ یہ پروگرام مجموعی طور پر 7 ارب ڈالر تک رسائی کے قابل بنائے گا۔

ملکی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ سری لنکا دنیا کی نظروں میں اب مزید دیوالیہ نہیں رہا۔

صدر نے کہا کہ قرض کی سہولت بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس بات کی یقین دہانی ہے کہ سری لنکا کے پاس اپنے قرض کی تشکیل نو اور معمول کے لین دین دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت ہے۔

سری لنکا نے قرضوں کی تنظیم نو کے منصوبے کی حمایت کے پیش نظر چینی حکومت سے بات کرنے پر امریکا سمیت عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔

فوری مدد نہیں ہوگی

تاہم آئی ایم ایف کی طرف سے دیا گیا قرض سری لنکا کے لاکھوں لوگوں کی فوری مدد نہیں کرے گا جو کہ بڑھتے ہوئے اخراجات، انکم ٹیکس میں اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں 66 فیصد اضافے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

کولمبو میں ایک سبزی فروش نے کہا کہ یہ قرض ملک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے خرچ کیا جانا چاہیے، اگر ایندھن اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں کم کر دیں اور لوگوں کو کچھ ریلیف دیں تو یہ اچھی بات ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج بہت ضروری تھا،لیکن اب ہمیں صبر کے ساتھ بہت مشکل اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

سری لنکا، ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے آئی ایم ایف کے سینئر مشن چیف پیٹر بریور نے کہا کہ آئی ایم ایف کے لیے قرض کی پائیداری کسی بھی ملک کو بیل آؤٹ کی منظوری کے لیے اہم تقاضا ہے۔

موڈیز کی سینئر ماہر اقتصادیات کترینہ ایل نے کہا کہ میں اس بات کو ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ سری لنکا کو کتنے ممکنہ فنڈز یا سپورٹ دی جا رہی ہیں لیکن اب بھی ایک مشکل راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بالآخر یہ ملک پر ہے کہ وہ معاشی انتظام، مالیاتی انتظام کے لحاظ سے کچھ مسائل کو کامیابی کے ساتھ حل کرنے کے قابل ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں