سینیئر لکھاری اور مزاحیہ نگار انور مقصود اور اداکارہ ماہرہ خان کے لیے نامناسب اور سخت زبان استعمال کرنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما ڈاکٹر عرفان اللہ خان کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

سینیٹر عرفان اللہ خان نے 20 مارچ کو انور مقصود اور ماہرہ خان کے لیے اردو زبان میں ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کے لیے نامناسب زبان کا استعمال کیا۔

سینیٹر نے دونوں شخصیات کی ایک ویڈیو کلپ پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’ماہرہ خان کو مینٹل ہیلتھ پرابلم ہیں اور انور مقصود زائد العمر ہونے کے باوجود ہر وقت نشے میں رہتے ہیں‘۔

سینیٹر نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ماہرہ خان کے کردار پرکتابیں لکھی جا سکتی ہیں، وہ پیسوں کے لیےانڈین اداکاروں کی خوشامد بھی کرتی ہیں جب کہ انور مقصود تعصب سے بھرے شخص ہیں’۔

انہوں انور مقصود اور ماہرہ خان کی جس ویڈیو پر رد عمل دیا، اس میں انور مقصود نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز اور رہنما مریم اور رنگزیب کا ذکر کیا تھا۔

وائرل ہونے والی ویڈیو کلپ میں ماہرہ خان ڈراموں اور فلموں پر بات کرتے ہوئے کہتی سنائی دیتی ہیں کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ دو عورتیں آپس میں لڑ رہی ہیں، چیخ رہی ہیں، ایک دوسرے کو زہر دے رہی ہیں؟ کیوں؟

ماہرہ خان کی بات پر انور مقصود آرام سے بتاتے ہیں کہ ’دو عورتیں ہیں، مریم نواز اور مریم اورنگزیب‘

انور مقصود کے مذکورہ جملے پر پنڈال میں بیٹھے لوگ بھی ہنس پڑتے ہیں جب کہ اداکارہ کو بھی ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

لوگوں اور اداکارہ کے ہنسنے کے بعد انور مقصود مزید کہتے ہیں کہ چوں کہ ان پر سیاسی بات کرنے پر پابندی ہے، اس لیے انہوں نے صرف مثال دینے کے لیے دونوں خواتین کا نام لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں خواتین اداکارائیں ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ دونوں ایکٹریسس ہیں، جس پر پنڈال میں ایک بار پھر تالیاں بج گئیں اور لوگ ہنس پڑے جب کہ ماہرہ خان بھی اس دوران مسکراتی دکھائی دیں۔

انور مقصود کی بات پر ماہرہ خان ہنستے ہوئے انہیں کہتی سنائی دیتی ہیں کہ انہوں نے بہت اچھی مثالیں دیں۔

دونوں کی مذکورہ ویڈیو کلپ ماہرہ خان کے اعزاز میں 19 مارچ کو کراچی آرٹس کونسل میں رکھی گئی تقریب کی ویڈیو سے بنائی گئی تھی۔

انور مقصود اور ماہرہ خان کی جانب سے تقریب کے دوران مریم نواز اور مریم اورنگزیب کا ذکر کیے جانے اور ان کے ذکر پر ہنس پڑنے پر (ں) لیگ کے سینیٹر عرفان اللہ خان نے دونوں کے خلاف سخت زبان کی ٹوئٹ کی، جس پر لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

ماہرہ خان اور انور مقصود کی ٹوئٹ پر (ن) لیگ کی رہنما حنا پرویز بٹ نے بھی ٹوئٹ کی اور لکھا کہ ’ماہرہ خان celebrity ہونے کے ساتھ ایک خاتون بھی ہیں، انور مقصود کی جانب سے مریم بی بی اور مریم اورنگزیب پر لفظی حملوں پر ماہرہ خان کا ہنسنا اور تالیاں بجانا افسوس ناک ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’۔انور مقصود کی جانب سے پاکستان کی دو بہادر خواتین پر comments بھی قابل مذمت ہیں‘

اسی طرح دیگر افراد نے بھی ماہرہ خان اور انور مقصود کی بات اور طنز پر ٹوئٹ کیں اور ان کے انداز کو بھی نامناسب قرار دیا۔

تاہم زیادہ تر لوگوں نے سینیٹر عرفان اللہ خان کی نامناسب زبان پر اعتراض کیا اور لکھا کہ سینیٹر ہونے کے ناطے انہیں ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں تھے اور یہ کہ ان کی زبان انتہائی قابل مذمت ہے۔

سینیٹر کی جانب سے سخت اور نامناسب زبان استعمال کرنے پر صحافی فیفی ہارون، مہر تارڑ، اداکارہ انوشے اشرف، عدنان صدیقی اور گلوکار فرحان سعید سمیت دیگر شخصیات اور عام افراد نے بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے سینیٹر کو آڑے ہاتھوں لیا۔

فیفی ہارون نے لکھا کہ سینیٹر انور مقصود اور ماہرہ خان کی بات سے اختلاف کر سکتے تھے، وہ مناسب الفاظ کا استعمال کرکے اپنا جواب دے سکتے تھے۔

مہر تارڑ نے لکھا کہ سینیٹر عرفان اللہ خان کلچر کمیٹی کے چیئرمین ہیں لیکن انہوں نے پاکستان کی سب سے بڑی اسٹار اور سب سے بڑے لکھاری کے لیے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔

انوشے اشرف نے لکھا کہ وہ خود کو سینیٹر اور ڈاکٹر قرار دیتے ہیں لیکن ان کی زبان ان کی شخصیت کی عکاسی کر رہی ہیں، انہیں ایسی زبان زیب نہیں دیتی۔

گلوکار فرحان سعید نے بھی سینیٹر کی ٹوئٹ پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ان کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان آگے نہیں بڑھا، وہ سینیٹر ہوکر بھی جاہل لوگوں جیسی زبان استعمال کر رہے ہیں۔

اداکارہ و ماڈل عفت عمر نے بھی سینیٹر عرفان اللہ خان کی زبان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مریم نواز سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جماعت کے سینیٹر کے بیان کا نوٹس لیں۔

سینیئر اداکار عدنان صدیقی نے بھی عرفان اللہ خان کے بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کے رویے کو نامناسب قرار دیا۔

اداکارہ میرا سیٹھی نے بھی سینیٹر کے بیان کو قابل مذمت قرار دیا جب کہ اداکارہ مشی خان نے بھی سینیٹر کے بیان کی مذمت کی۔

عورت مارچ کراچی کی جانب سے بھی عرفان اللہ خان کے بیان کی مذمت کی گئی اور ساتھ ہی تنظیم کی جانب سے سینیٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے سینیٹرز کو زبان کے بہتر استعمال کے لیے داخلہ دلوائیں۔

تنظیم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ایوان بالا کے رکن کی جانب سے نامناسب زبان کا استعمال قابل مذمت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں