عمران خان حریف جماعتوں کے ساتھ کثیرالجماعتی کانفرنس کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023
عمران خان سے سول سوسائٹی کے اراکین نے ملاقاتی کی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان سے سول سوسائٹی کے اراکین نے ملاقاتی کی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات کے حوالے سے ’وسیع تر قومی اتفاق رائے‘ کے لیے حریف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے ان سے ملاقات کرنے والے سول سوسائٹی کے اراکین سے ملنے کے بعد حریف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے پر راضی ہوگئے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرنے والا وفد ’ثالث‘ کی حیثیت سے عمران خان کو کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے قائل کرنے گیا تھا اور وفد نے کہا کہ دیگر جماعتیں بھی سیاسی اور انتخابی عمل کی بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

بعد ازاں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی پیش رفت کی تصدیق کی اور کہا کہ ’سول سوسائٹی نے عمران خان سے ملاقات کی ہے اور انتخابات کی تاریخ اور انتخابات کے عمل کے حوالے سے کثیرالجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) کا حصہ بننے پر اتفاق کرلیا گیا ہے‘۔

شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے ملاقات کرنے والے ایک رکن نے کہا کہ ’عمران خان کے ساتھ پر مغز مذاکرہ ہوا، جو پہلے تمام اسٹیک ہولڈر کے لیے سخت مؤقف رکھتے تھے، انہوں نے ایم پی سی میں شرکت سے قبل اعتماد سازی کے لیے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے‘۔

وفد مزید ایک گھنٹے سے زائد کی گفتگو کے بعد انہیں اس بات پر قائل کر پایا کہ انتخابی عمل کا وہ اکیلے اسٹیک ہولڈر نہیں ہیں، اعتماد سازی کے لیے اقدامات کے جواب میں وفد نے پی ٹی آئی سربراہ کو یاد دہانی کروائی کہ سول سوسائٹی صرف ’سیاسی مذاکرات کے لیے ایک ثالث‘ ہے اور سیاسی جماعتوں کو اس طرح کے اختلافات دور کرنے کی ضرورت ہے۔

شرکا نے بتایا کہ ملاقات کے دوران اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ سیاسی عناصر ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور فوج ’سیاسی عمل میں مداخلت کے لیے تیار نہیں ہے‘ اس طرح مصالحت کے لیے کوئی راستہ نہیں بچتا تاہم ’خوش قسمتی سے عمران خان نے اب کم از کم اتفاق کرلیا ہے‘۔

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے رویے میں اس تبدیلی کو اگر دل میں تبدیلی نہیں آئی ہو تو ان الفاظ میں بیان کیا کہ ’سول سوسائٹی کا اقدام اور عمران خان کی جانب سے اس کی قبولیت پارٹی کے چند رہنماؤں کے اس احساس کے بعد آئی ہے کہ موجودہ محاذ آرائی کی حکمت عملی نے سابق حکمران جماعت کو باندھ لیا ہے‘۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی اندر موجود مصالحت کار سول سوسائٹی کے نمائندوں سے رابطے میں تھے اور انہیں سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی لیک ہونے والی کال، جس میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے صدر مملکت پر زور دیا تھا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں، بھی احساس کا مظہر تھا۔

عمران خان کی جانب سے کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے تیار ہونے کی ایک وجہ سے انتخابات کا یک نکاتی ایجنڈا بھی ہے حالانکہ ماضی کئی کوششوں کے باوجود انہیں قائل کرنے میں ناکامی ہوئی تھی۔

عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر بات کرتے ہوئے امتیاز عالم نے دعویٰ کیا کہ ’عمران خان نے انتخابات کے فریم ورک اور ٹائمنگ کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے مذاکرات کے لیے سول سوسائٹی کی اپیل کی واضح طور پر توثیق کی ہے‘۔

امتیاز عالم کے مطابق سابق وزیراعظم نے یہ اتفاق کرلیا ہے کہ پی ٹی آئی انتخابات پر اتفاق رائے کے لیے مجوزہ کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کرے گی اور اس ایک نکاتی ایجنڈے پر کانفرنس کے لیے دوسری جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔

سابق وزیردفاع پرویز خٹک نے بھی اس تجویز کی حمایت کی، زمان پارک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات کے لیے ہر کسی سے بات کرنے کو تیار ہیں، ہم پرامن ہیں اور ایک ہی مطالبہ انتخابات ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام جماعتوں سے بات کرے گی۔

معروف صحافی اور سول سوسائٹی کے رکن حسین نقی نے کہا کہ سول سوسائٹی کا ماننا ہے کہ کسی کو بھی سیاست سے باہر نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی سیاست کے لیے مکمل آزادی دینی چاہیے اور اسی طرح دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے کیونکہ اصل حکمرانی پاکستان کے عوام کی ہے اور وہی فیصلہ کریں گے۔

حسین نقی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو جمہوری رویہ اپنانا چاہیے اور جارحانہ انداز سے گریز کرنا چاہیے۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں سول سوسائٹی کے نمائندے نے کہا کہ اگر بڑی سیاسی جماعتیں ان کی کال پر تیار ہوجاتی ہیں تو پاکستان بار کونسل ایم پی سی کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں