کراچی میں ریسٹورنٹ میں توڑ پھوڑ: 25 افراد کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج

25 مارچ 2023
ریسٹورنٹ پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں ایک ملازم زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا تھا—فوٹو:ڈان نیوز
ریسٹورنٹ پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں ایک ملازم زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا تھا—فوٹو:ڈان نیوز

فیروز آباد پولیس نے محمد علی سوسائٹی میں ٹیپو سلطان روڈ پر ایک ریسٹورنٹ میں توڑ پھوڑ کرنے والے 25 افراد کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کرلیا۔

ریسٹورنٹ پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں ایک ملازم زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا تھا۔

ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے بتایا کہ نجی ریسٹورنٹ (انگھیٹی) کے کچھ ملازمین سڑک پر کرکٹ کھیل رہے تھے کہ گیند وہاں سے گزرنے والے 2 نوجوانوں کو ٹکرائی، اس کے نتیجے میں ان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس میں ویٹروں نے مبینہ طور پر نوجوانوں کو مارا پیٹا۔

ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ وہ نوجوان اپنے گھر گئے اور تقریباً 20 سے 25 دیگر افراد کو وہاں لائے جنہوں نے ریسٹورنٹ پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا، توڑ پھوڑ کی اور ایک ملازم کو زخمی کرکے فرار ہو گئے۔

سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ریسٹورنٹ انتظامیہ قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتی، اس لیے پولیس نے ریاست کی جانب سے دو درجن افراد کے خلاف فسادات، ہنگامہ آرائی وغیرہ کے الزام کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے اور ان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شکایت کنندہ اے ایس آئی اعظم مرزا نے بتایا کہ وہ علاقے میں گشت کر رہے تھے، انہوں نے دیکھا کہ تقریباً 20سے 25 افراد انگیٹھی ریسٹورنٹ میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور اس کے اندر موجود ویٹروں کو لاٹھیوں سے مار رہے ہیں اور گالی گلوچ کر رہے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس کو دیکھتے ہی ملزمان اپنی موٹر سائیکلوں پر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تاہم ان میں سے ایک کا کوویڈ 19 ویکسین کارڈ نیچے گر گیا جس میں ایک ملزم کی شناخت فہیم ندیم کے نام سے ہوئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مار پیٹ کی وجہ سے ایک ویٹر بھی زخمی ہوا۔

دوسری جانب ریسٹورنٹ کے مالک محسن شفیق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جمعرات کو ان کے ملازمین روڈ پر کرکٹ کھیل رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار دو لڑکوں نے ان سے جھگڑا کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پہلے ملازمین کو بلے سے مارا، میرے ملازمین نے جوابی کارروائی کی اور انہیں مارا۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے روز دونوں لڑکوں کے بزرگ ریسٹورنٹ آئے اور منیجر سے ملے، اندر بات چیت ہو رہی تھی اور مینیجر انہیں واقعات کی تفصیل بتا رہا تھا، وہ معافی مانگ رہے تھے جب کم از کم 40 سے 50 لوگوں نے ہتھوڑوں، زنجیروں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔

مالک نے بتایا کہ ریسٹورنٹ کو کافی نقصان پہنچایا، آخرکار ہم نے دوسری پارٹی کے ساتھ سمجھوتہ کیا جب کہ دوسری پارٹی کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا، ہم تاجر ہیں، کسی لڑائی میں ملوث ہونا نہیں چاہتے، ریسٹورنٹ نے اپنا کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

ابوالحسن اصفہانی روڈ پر پولیس کی فائرنگ سے شہری زخمی، ایس ایچ او معطل

گلشن اقبال کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔

واقعے کے بعد مشتعل رشتہ داروں اور اہل علاقہ نے موبینا ٹاؤن تھانے کے باہر احتجاج کیا جس کے بعد اعلیٰ حکام اس معاملے کا نوٹس لینے پر مجبور ہوئے۔

ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے بتایا کہ موبینہ ٹاؤن کے ایس ایچ او رضوان رضی کو معطل کر کے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے، اگر پولیس اہلکار غفلت کے مرتکب پائے گئے تو انکوائری کے نتائج کی روشنی میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پولیس اور لواحقین کے مطابق زخمی شخص عثمان نے دکان سے دودھ خریدنے کے لیے اپنی موٹر سائیکل سڑک پر کھڑی کی تو پولیس پارٹی نے اس پر فائرنگ کردی، زخمی شخص کو تھانے لے جایا گیا جہاں لواحقین اور مکینوں نے جمع ہو کر احتجاج کیا، بعد ازاں زخمی شخص کو علاج کے لیے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال لے جایا گیا۔

اب تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس واقعے کے اصل محرکات کیا تھے جب کہ پولیس حکام انکوائری کے نتائج ک منتظر ہیں۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ایس ایچ او نے دعویٰ کیا کہ وہ زخمی ہونے والے شخص کا پیچھا کر رہے تھے جس نے چیکنگ کے دوران موٹر سائیکل نہیں روکی تھی، پولیس کے بیان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ اس شخص کے زخمی ہونے کی اصل وجوہات کیا تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں