روس کا جوہری ہتھیار بیلاروس میں نصب کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2023
ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی سہولت کی تعمیر یکم جولائی تک مکمل ہو جائے گی— فوٹو: رائٹرز
ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی سہولت کی تعمیر یکم جولائی تک مکمل ہو جائے گی— فوٹو: رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہمسایہ ملک بیلاروس کی سرزمین پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کا معاہدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں غیر ملکی سرکاری خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں طاس نیوز ایجنسی نے ولادیمیر پیوٹن کے حوالے سے بتایا کہ ایسا اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگا۔

روسی صدر نے مزید کہا کہ امریکا نے جوہری ہتھیار یورپی اتحادیوں کی سرزمین پر نصب کر رکھے ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے طویل عرصے سے پولینڈ کی سرحد سے متصل بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا مسئلہ اٹھایا ہے۔

طاس نیوز ایجنسی نے ولادیمیر پیوٹن کے حوالے سے بتایا کہ ’ہم نے الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ عدم پھیلاؤ کے نظام کی خلاف ورزی کیے بغیر ہم بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھیں گے‘۔

انہوں نے بتایا کہ روس کی جانب سے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی سہولت کی تعمیر یکم جولائی تک مکمل ہو جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ روس جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول منسک کو منتقل نہیں کرے گا۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس نے پہلے ہی بیلاروس میں 10 طیارے تعینات کیے ہیں جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں