پنجاب پولیس نے حسان نیازی کو کوئٹہ سے لاہور منتقل کردیا

بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے آئی جی کو یہ بھی لکھا تھا کہ لاہور منتقل کرتے وقت حسان نیازی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے—فوٹو: عمران سسولی
بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے آئی جی کو یہ بھی لکھا تھا کہ لاہور منتقل کرتے وقت حسان نیازی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے—فوٹو: عمران سسولی

پنجاب پولیس کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو لاہور کے ریسکورس تھانے میں درج مقدمہ کے سلسلے میں کوئٹہ سے لاہور منتقل کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی پر لاہور کے ریسکورس تھانے میں ڈی ایس پی شبیر علی کی شکایت پر 9 مارچ کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی جو کہ زمان پارک کے باہر جھڑپوں میں زخمی ہوئے تھے۔ تاہم ڈان ڈاٹ کام کو ایف آئی آر موصول ہوئی ہے۔

حسان نیازی پر قتل، اقدام قتل، فسادات، غیرقانونی طور پر جمع ہونے، سرکاری ملازمین کو نوکری سے جبری طور پر روکنے سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں پی ٹی آئی رکن علی بلال کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے قانونی امور کے فوکل پرسن حسان نیازی کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی کے مقدمے میں 20 مارچ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ متعلقہ تین دیگر مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس سے نکل رہے تھے جو کہ 28 فروری اور 18 مارچ کو پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں حاضری کے دوران ہونے والے تشدد کے خلاف درج کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 21 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کو دو دن جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا، بعدازاں ان کا عارضی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں 14 دن کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

تاہم اس کے بعد کوئٹہ پولیس نے حسان نیازی کے خلاف تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 109 (اکسانے)، 147 (فساد)، 149 (غیر قانونی جمع ہونے)، 153 (فساد پر اکسانے) اور 347 (غلط طریقے سے روک تھام) کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

24 مارچ کو کوئٹہ کے ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے اسلام آباد کی عدالت میں درخواست دائر کی جس میں حسان نیازی کو کوئٹہ کے جج کے سامنے پیش کرنے کے لیے عبوری ریمانڈ کی استدعا کی گئی جو کہ بعد میں منظور کرلی گئی۔

ایک روز قبل کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی جانب سے حسان نیازی کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف بلوچستان میں درج مقدمے میں عبوری ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ اسلام آباد کے سول جج نے پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما کی بعد از گرفتاری ضمانت بھی منظور کر لی تھی لیکن اس کے باوجود ہفتے کی شام تک پی ٹی آئی رہنما کو جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔

آج جوڈیشل مجسٹریٹ نے حسان نیازی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں لاہور پولیس کے تفتیشی افسر سید عدنان بخاری کی تحویل میں دے دیا۔

قبل ازیں محکمہ داخلہ بلوچستان نے آئی جی عبدالخالق شیخ، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھا تھا جس میں محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے حسان نیازی کو تحویل میں دینے کی درخواست کی گئی۔

بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے آئی جی کو یہ بھی لکھا تھا کہ لاہور منتقل کرتے وقت حسان نیازی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

ضمانت کے بعد گرفتاری سمجھ سے باہر ہے، حسان نیازی

تاہم عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئیے حسان نیازی نے کہا کہ گزشتہ رات مینارِ پاکستان پر پی ٹی آئی کا جلسہ بہت بڑی کامیابی ہے، مزید کہا کہ ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتاری ان کی سمجھ سے باہر ہے۔

حسان نیازی نے کہا کہ ’عمران خان اس صدی کا مقبول ترین لیڈر ہے‘ اور ہاتھوں میں لگی ہتھکڑیوں پر فخر کا اظہار کیا۔

حسان نیازی نے کہا کہ لاہور میرا گھر ہے، دیکھتے ہیں اب کیا ہوتا ہے کہ پنجاب پولیس مجھے وہاں لے جارہی ہے۔

درین اثنا حسان نیازی کے وکیل سید اقبال شاہ نے پولیس کی جانب سے ان کے مؤکل کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ غیرقانونی، غیرآئینی اور غیرانسانی عمل ہے‘۔

وکیل نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ عدالت نے راہداری ریمانڈ منظور کیا ہے، پنجاب پولیس نے دو روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

وکیل نے تصدیق کی کہ حسان نیازی کو پنجاب پولیس کی جانب سے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں