بلوچستان: شدید بارشوں کے باعث نظامِ زندگی درہم برہم، ایک شخص جاں بحق

30 مارچ 2023
ندی میں طغیانی سے شہر کے مضافات میں آباد بستیوں کو خطرات لاحق ہوگئے— فائل  فوٹو: ڈان نیوز
ندی میں طغیانی سے شہر کے مضافات میں آباد بستیوں کو خطرات لاحق ہوگئے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، گوادر میں آسمانی بجلی سے ٹکرانے کے باعث ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ دریائے بولان پر بنا عارضی پل پانی کے ریلے میں بہہ جانے سے صوبے اور سندھ کے درمیان ٹریفک معطل ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل شروع ہونے والی بارش گرج چمک کے ساتھ جاری رہی جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے، ژوب کے علاقے میں پانی کے ریلے کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے 7 سالہ بچہ زخمی ہوگیا۔

منگل کی صبح شروع ہونے والا موسلا دھار بارش کا نیا سلسلہ کوئٹہ اور گردونواح میں رات بھر اور بدھ تک جاری رہا جس سے صوبائی دارالحکومت کے کچھ حصے زیر آب آگئے۔

بارش کا پانی آبادی بالخصوص کچی بستیوں میں داخل ہوگیا جبکہ ندی میں طغیانی سے شہر کے مضافات میں آباد بستیوں کو خطرات لاحق ہوگئے۔

صوبے کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ژوب، لورالائی، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، ٹوبہ اچکزئی، زیارت، دکی، قلعہ سیف اللہ، قلات، مستونگ، خضدار، سبی، بولان، لسبیلہ، نصیر آباد، کچھی، دالبندین، تفتان، نوشکی، گوادر، اور مکران ڈویژن کے کئی حصوں میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی۔

انہی علاقوں کے لوگوں نے گزشتہ برس شدید سیلاب کا سامنا کیا تھا اور اگر بارش کا نیا سلسلہ جاری رہا تو ایسی ہی صورتحال کا سامنا دوبارہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

دریائے بولان پر واقع پنجرہ پل جو کہ گزشتہ سیلاب کے دوران بہہ گیا تھا، دوبارہ اسی انجام سے دوچار ہوا کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا تعمیر کردہ عارضی پل بہہ گیا، جس کے باعث سندھ اور بلوچستان کے درمیان ہر قسم کی ٹریفک معطل ہوگئی۔

کچی کے ڈپٹی کمشنر سمیع اللہ آغا نے ڈان کو بتایا کہ بولان میں قومی شاہراہ کو دریائے بولان میں طغیانی کے باعث بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز اور دیگر افراد آئندہ احکامات تک کوئٹہ سبی شاہراہ پر سفر نہ کریں۔

سمیع اللہ آغا نے کہا کہ شاہراہ پر ٹریفک بحال ہونے میں کم از کم 48 گھنٹے لگیں گے، لیویز اہلکار، پی ڈی ایم اے کا عملہ، اور دیگر متعلقہ حکام صورتحال کی نگرانی کے لیے ہائی وے پر موجود ہیں۔

حکام کے مطابق کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کے اضلاع میں بھی شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس سے نصیر آباد ڈویژن میں لہری اور دیگر دریاؤں میں شدید طغیانی آ سکتی ہے اور علاقے میں کٹائی کے لیے تیار گندم کی فصل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کوہلو سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق بارش کا پانی کئی انسانی آبادیوں میں داخل ہوگیا اور اس سے کوہلو اور ڈیرہ غازی خان کے درمیان ٹریفک بھی متاثر ہوا۔

ژوب کے راستے کوئٹہ ڈیرہ اسمٰعیل خان شاہراہ پر بھی شدید بارش ہوئی جس سے ٹریفک متاثر ہوئی اور اطلاعات کے مطابق بڑی تعداد میں کوچز اور دیگر گاڑیاں مختلف مقامات پر پھنس گئیں۔

چمن، قلعہ عبداللہ، ٹوبہ اچکزئی اور پشین کے اضلاع میں بھی کچے مکانات کو نقصان پہنچا جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان کے وزیر ضیا اللہ لانگو نے اس ضمن میں پی ڈی ایم اے حکام سے میٹنگ کی اور موسلادھار بارش کے پیش نظر صورتحال کا جائزہ لیا، اجلاس میں صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد فیصلے کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں