بائیڈن کا دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغ کیلئے 69 کروڑ ڈالر کا اعلان

30 مارچ 2023
بائیڈن نے ڈیموکریسی کانفرنس میں خطاب کیا—فوٹو: اے ایف پی
بائیڈن نے ڈیموکریسی کانفرنس میں خطاب کیا—فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق اور جمہوریت کی بہتری کے لیے سست پیش رفت پر ان کی انتظامیہ پر تنقید کے بعد دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغٖ کے لیے نئی فنڈنگ کا اعلان کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کی سربراہی میں دوسری ڈیموکریسی کانفرنس کے موقع پر کرپشن کے خلاف جنگ میں مدد، آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لیے تعاون اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں مدد کے لیے 69 کروڑ ڈالر فنڈنگ کے منصوبے کا اعلان کیا جو جمہوری حکومتوں کے لیے سود مند ہے۔

امریکی صدر نے 2021 میں منعقدہ اسی طرح کے اپنے آخری پروگرام میں 40 کروڑ ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

بائیڈن نے کہا کہ ہم یہاں رخ موڑ رہے ہیں، جیسا کہ ہم اکثر کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تاریخ میں دھارا پلٹنے کے نکتے پر ہیں، آج ہم اگلی کئی دہائیوں کے لیے دنیا پر اثرات کے حوالے سے فیصلے کر رہے تھے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک میں جمہوریت پر معمولی پیش رفت ہوئی ہے اور شرکا کے پاس اپنے وعدوں کی بارآوری کے لیے باقاعدہ کوئی حکمت عملی نہیں ہے جو انہوں نے پہلے اجلاس میں کیا تھا جہاں بائیڈن اور جنوبی کوریا نے تیسری کانفرنس کی میزبانی کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

فریڈم ہاؤس کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر آزادی مسلسل 17 ویں سال گری ہے لیکن مانیٹرنگ گروپ کی ڈپٹی ڈائریکٹر فار پالیسی اور ایڈووکیسی کیٹی لا روک نے کہا کہ ایسے نشان بھی ہیں کہ رخ تبدیل ہو رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ فریڈم ہاؤس کی سالانہ درجہ بندی میں 35 ممالک کا اسکور گرا ہے اور 34 ممالک کا اسکور بہتر ہوا ہے۔

ڈیموکریسی کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک میں سے 77 کا اسکور 2022 میں بدستور ایک جیسا رہا، 17 کا اسکور گرا اور صرف 16 کا اسکور بہتر ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اعتماد ظاہر کیا کہ عدالتی اصلاحات پر سیاسی سمجھوتہ ہو سکتا ہے، جس سے عوامی آزادی ہم آہنگ ہوسکتی ہے جبکہ ان کے مخالفین کا الزام ہے کہ انہوں نے عدلیہ کی آزادی پر قدغنیں لگا رکھی ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ بائیڈن سے 40 برس کی دوستی ہے، اسرائیل اور امریکا کے درمیان اختلافات وقتی ہوتے ہیں لیکن میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کے قلب میں دنیا کی عظیم ترین جمہوریت کے ساتھ اشتراک اور مضبوط جمہوریت غیرمتزلزل ہے، کچھ تبدیل نہیں ہوگا۔

بیرونی ناقدین کو مخاطب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے وعدہ کیا کہ اسرائیل ہمیشہ مضبوط اور قابل تعریف جمہوریت رکھتا ہے اور اس کو جاری رکھے گا جو مشرق وسطیٰ کے مرکز میں آزادی اور خوش حالی کا نشان ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اسرائیل اس طرح تنزلی کی طرف نہیں جاسکتا اور نیتن یاہو سے سمجھوتہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ساتھ ہی اسرائیل کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا یقین بھی دلایا تھا۔

ڈیموکریسی کانفرنس کی میزبانی کوسٹاریکا، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا اور زیمبیا کی حکومتوں نے مشترکہ طور پر کی، کانفرنس میں تائیوان، سول سوسائٹی کے گروپس اور ٹیکنالوجی کی کمپنیوں سمیت 120 ممالک نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں