توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور، سماعت 29 اپریل تک ملتوی

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2023
توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل فیصل چوہدری اور خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ آج بھی اسلام آباد بار کی ہڑتال ہے، 3 روز سے ہڑتال چل رہی ہے، اس پر امجد پرویز نے کہا کہ وکلا کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں ہیں، اگر وکیلِ ملزم ہڑتال پر ہوتے تو عمران خان کو کمرہ عدالت میں موجود ہونا چاہیے تھا، ٹرائل کی اسٹیج پر ملزم کی کمرہ عدالت میں حاضری لازم ہوتی ہے، عمران خان کو آنا چاہیے اگر ان کے وکیل ہڑتال پر جانا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، حکومت نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد نے عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینےکی رپورٹ طلب کی ہے، وہ سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں موجود نہیں ہیں، وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں لہٰذا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے تاہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔

وکلا کے دلائل پر جج نے استفسار کیا کہ مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت سے متعلق بتا دیں، اس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رمضان کے بعد توشہ خانہ کی سماعت رکھ لیں، کیا جلدی ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ ’توشہ خانہ کیس میں کیا جلدی ہے، معمول کے مطابق ڈیل کیا جائے‘، اس پر امجد پرویز نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے کہا کریمنل کیسز کو جلد نمٹایا جائے‘۔

سعد حسن نے کہا کہ ’ابھی تک توشہ خانہ کیس میں فرد جرم ہی عائد نہیں ہوپایا‘۔

امجد پرویز نے استدعا کی کہ ’اگر جمعرات کو نہیں رکھنا تو ہفتے کو سماعت رکھ لیں، 10 دن ہوں گے‘۔

خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ’عید کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت رکھ لیں‘۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ’توشہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل لمبے ہوں گے‘، اس پر امجد پرویز نے کہا کہ ’اتنا عرصہ گزر گیا ہے، اب تک کیس آگے نہیں بڑھا‘۔

اس دوران عمران خان کے وکلا کی جانب سے کیس قابل سماعت ہونے کی درخواست دائر کردی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں