لاہور ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو اظہر مشوانی کو بازیاب کرانے کا حکم

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اظہر مشوانی کو 23 مارچ کو ٹاؤن شپ میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہر سے اغوا کیا گیا—تصویر: فیس بک
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اظہر مشوانی کو 23 مارچ کو ٹاؤن شپ میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہر سے اغوا کیا گیا—تصویر: فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو حکم دیا کہ وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا رضاکار اظہر مشوانی کو بازیاب کر کے 3 اپریل کو عدالت میں پیش کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم نے یہ حکم اظہر مشوانی کے بھائی مظہر الحسن کی جانب سے دائر کی گئی حبسِ بیجا کی درخواست پر جاری کیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے انصاف یوتھ ونگ نے اظہر مشوانی کی فوری رہائی اور عدالت میں ان کی فوری پیشی کے لیے ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔

لاہور میں آج (جمعہ کو) لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اظہر مشوانی کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے سوشل میڈیا فوکل پرسن ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ ڈاگ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تنظیم ’اظہر مشوانی کی جبری گمشدگی کی خبروں سے پریشان ہے، جن کا ٹھکانہ ابھی تک نامعلوم ہے‘۔

لاہور ہائی کورٹ میں کارروائی کے دوران درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ اظہر مشوانی کو 23 مارچ کو ٹاؤن شپ میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہر سے اغوا کیا گیا اور اس کے بعد سے ان کا پتا نہیں چل سکا۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کا بھائی قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے جو بنیادی حقوق کا حقدار ہے جس میں کسی شخص کی آزادی اور سلامتی کے حوالے سے قانون کے مطابق معاملہ کیے جانے کا حق بھی شامل ہے۔

وکیل نے الزام لگایا کہ پولیس اور ایف آئی اے کے اہلکاروں نے درخواست گزار کے بھائی کے خلاف رنجشیں پیدا کیں اور انہیں ان کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ سیشن کورٹ کے نوٹس لینے کے بعد گرین ٹاؤن پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج کیا تاہم اس پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر زیر حراست کارکن کو جواب دہندگان کی ’ناجائز اور غیر قانونی حراست‘ سے بازیاب نہیں کرایا گیا تو درخواست گزار اور اس کے زیر حراست بھائی کو ناقابل تلافی نقصان اور چوٹ پہنچے گی۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار کے بھائی کو ایف آئی اے کی مبینہ غیر قانونی حراست سے بازیاب کروا کر رہا کیا جائے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ پی ٹی آئی کے لاپتا کارکن کو 3 اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب اور گرین ٹاؤن کے ایس ایچ او کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

ادھر سابق وزیر میاں محمود الرشید اور سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی قانونی امداد کمیٹی نے گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں اور حامیوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور مختلف عدالتوں میں ان کے مقدمات کی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ ’فسطائی حکمران‘ گرفتار پارٹی کارکنوں اور حامیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ’ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں‘ کو روکے اور گرفتار کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو فوری رہا کرے۔

فریقین کے وکلا نے اجلاس کو عدالتی مقدمات میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

دریں اثنا پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود نے کہا کہ نگران پنجاب حکومت ’امپورٹڈ حکومت‘ کے کہنے پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے ذریعے عوام میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئےامتیاز محمود نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے لاہور سے تقریباً 200 پارٹی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے، پارٹی کارکنوں کو ریاستی دہشت گردی سے شکست نہیں دی جا سکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں