نیویارک کی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 میں انتخابی مہم کے دوران ایک پورن اسٹار کو خاموش رہنے کے لیے رقم دینے کے الزام میں زیرسماعت مقدمے میں فرد جرم عائد کردی،اس طرح ٹرمپ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق صدر پر فرد جرم عائد ہوئی اور ان کے خلاف مجرمانہ الزامات پر مقدمہ چلے گا جبکہ 76 سالہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد صدارتی انتخاب کے حوالے سے نیا موڑ آیا جہاں ٹرمپ دوبارہ صدر بننے کے لیے امیدوار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید بھی کرچکے ہیں۔

ری پبلکن کے سابق صدر کو کئی الزامات کا سامنا کرنا پڑا جس میں دو مرتبہ مواخذہ، امریکی کپیٹل پر حامیوں کے حملے سے لے کر حساس دستاویزات کی نجی دفتر سے برآمدگی شامل ہے تاہم انہیں 44 سالہ سابق پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز سے تعلقات پر فرد جرم عائد ہوئی ہے۔

نیویارک کے مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہوں نے ٹرمپ کے وکیل سے جمعرات کو رابطہ کیا تھا تاکہ نیویارک میں گرفتاری کے لیے خود کو حوالے کریں اور ان پر عائد کیے گئے جرائم بھی اسی وقت بتائے جائیں گے۔

سی این این نے رپورٹ کیا کہ انہیں کاروباری فراڈ سے متعلق 30 الزامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

دوسری جانب ٹرمپ نے فرد جرم عائد کیے جانے کو سیاسی انتقام اور انتخاب میں مداخلت قرار دیا، پروسیکیوٹرز اور ڈیموکریٹس کے اپنے حریف کے خلاف الزام عائد کیا لیکن کہا کہ یہ حربہ ناکام ہوگا۔

گرفتاری کے حوالے سے ٹرمپ کے وکیل کہہ چکے ہیں کہ اگر فرد جرم عائد ہوئی تو وہ ایسا ہی کریں گے، اس صورت میں ان کو ہتھکڑی بھی لگ سکتی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسٹورمی ڈینئلز نے بیان میں کہا کہ ’مجھے بہت زیادہ پیغامات موصول ہو رہے ہیں جن کا میں جواب نہیں دے سکتی اور میں اس میں کودنا بھی نہیں چاہتی‘۔

ممکنہ احتجاج

ڈونلڈ ٹرمپ نے 18 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ اسٹورمی ڈینیئلز کو ادائیگی کے معاملے پر چند دنوں میں انہیں ممکنہ طور پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

سابق صدر نے گرفتاری کی صورت میں اپنے حامیوں کو احتجاج کی کال دی تھی اور خبردار کیا تھا کہ یہ انتہائی خطرناک ہوگا اور اس سے ملک کو بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ان کے بیان پر نیویارک میں احتجاج کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا لیکن گرینڈ جیوری پینل نے ان کے خلاف سماعت جاری رکھی اور فرد جرم عائد کیا۔

نیویارک کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے باہر میڈیا بھی جمع ہوا جہاں ٹرمپ مخالف مظاہرین بھی موجود تھے لیکن صورت حال معمول کے مطابق تھی۔

جیوری نے ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہین کا بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا اور انہوں نے 2019 میں کانگریس کو بتایا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے اسٹورمی ڈینیئلز کو ادائیگی کی تھی اور بعد میں واپس ہوئے تھے۔

پروسیکیوٹرز کا مؤقف تھا کہ چیک باقاعدہ طور پر رجسٹر نہیں تھے اور جیوری سے کہا گیا تھا کہ وہ اس چیز کو دیکھیں کہ ممکنہ طور پر ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا ہو تاکہ ان کے خلاف اسکینڈل ختم ہو۔

خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل پون اسٹار اسٹیفنی کلیفورڈ عرف اسٹورمی ڈینیئلز کو تعلقات کی معلومات چھپانے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔

سابق صدر کے خلاف نیویارک میں تفتیش کار 3 اہم تحقیقات میں پہلے الزام کے حوالے سے فیصلے پر پہنچے ہیں۔

ٹرمپ کے خلاف الزام کی تفتیش کی سربراہی ڈیموکریٹ منتخب رکن ایلون بریگ کر رہے تھے۔

علاوہ ازیں جیارجیا میں ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کے خلاف 2020 کے انتخاب میں جنوبی ریاست میں ہونے والی شکست کا نتیجہ بدلنے کے لیے کوشش کے الزام پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں