ماہ رمضان کے آغاز ہوتے ہی صوبہ سندھ اور پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کا بھی آغاز ہوا، کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش نے موسم سہانا ہونے کے ساتھ مقدس ماہ کی خوشیاں بھی دوبالا کردیں۔

رمضان میں افطار کے بعد چائے کی طلب بڑھ جاتی ہے، بارش کے موسم کو انجوائے کرنے کے لیے شہری تراویح کے بعد ڈھابے پر چائے انجوائے کرتے ہیں۔

بالخصوص رمضان میں اکثر لوگ دودھ پتی چائے پینا پسند کرتے ہیں لیکن کچھ افراد کافی بھی شوق سے پیتے ہیں، اس کے علاوہ جو لوگ چائے اور کافی نہیں پیتے وہ گرین ٹی، بلیک ٹی اور دیگر گرم مشروبات پیتے ہیں۔

اگر آپ بھی اس رمضان چائے کے علاوہ گرم مشروبات کا مزہ لینا چاہتے ہیں تو نیچے دی ہوئی کچھ تراکیب کو ضرور آزمائیں جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں کافی مقبول ہیں:

— شٹر اسٹاک
— شٹر اسٹاک

مصالحہ چائے:

مصالحہ چائے بھارتی مشروب ہے جو پورے جنوبی ایشیا میں بےحد مقبول ہے۔

اس کے بنانے کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ پہلے آپ ساس پین میں پانی اور دودھ ملاکر اُبالیں۔

اس میں چینی الائچی، لونگ، سونٹھ اور دارچینی ڈال کر ہلکی آنچ پر 10 منٹ تک پکائیں، اس میں پتی ملاکر دَم پر رکھ دیں اور پھر چھان کر پیالیوں میں نکالیں اور گرما گرم پیش کریں۔

اگرچہ کچھ اقسام میں خوشبودار جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کو شامل کیا جاتا ہے، جسے مسالہ چائے کے نام سے جانا جاتا ہے۔

— شٹر اسٹاک
— شٹر اسٹاک

بوزا

بوزا ترکیہ اور وسطی ایشیا کے جغرافیائی حصوں کی قدیم ترین مشروبات میں سے ایک ہے، عام طور پر سردیوں کے مہینوں میں اسے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، یہ مشروب آج بھی غذائی فوائد کی وجہ سے مقبول ہے۔

بوزا مکئی پانی اور چینی کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ موسم سرما میں بوزا پینے کی روایت عثمانی دور سے چلتی چلی آرہی ہے۔ اسے گھروں میں بھی تیار کیا جاتا ہے اور کیفے میں جاکر بھی پیا جاسکتا ہے۔

اس کو بنانے کی تفصیلی ترکیب آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

— بی بی سی فوڈ
— بی بی سی فوڈ

ہاٹ چاکلیٹ

ہاٹ چاکلیٹ سب سے پہلے میکسیکو میں بننا شروع ہوا، اس مشروب میں صحت کے ڈھیروں فوائد موجود ہیں۔

مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ ہاٹ چاکلیٹ میں بڑی تعداد میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

16ویں سے 19ویں صدیوں تک ہاٹ چاکلیٹ کو مشروبات اور دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

اس مشروب کو تین مختلف طریقوں سے بنانے کی ترکیب یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں